اُس کی یادوں سے ہمیشہ واسطہ میں نے رکھا، کچھ نہ کچھ تو رابطے کا سلسلہ میں نے رکھا

لفظوں کا آغاز: ایک ملاقات کی داستاں


کہانی کی شروعات ایک خوبصورت ملاقات سے ہوتی ہے جب محمد اور سارہ پہلی بار ملتے ہیں۔ یہ ملاقات ان کے دلوں میں ایک ایسی چنگاری جلا دیتی ہے جو محبت کی پشت پر فوراً اپنا اثر چھوڑ دیتی ہے۔ محمد ایک معزول دوپہر کو ایک خوبصورت باغ میں ٹہل رہا ہوتا ہے، جہاں رنگین پھول اور تازہ ہوا اس کی روح کو سکون بخش رہے ہوتے ہیں۔ اچانک اس کی نظر ایک بینچ پر بیٹھے سارہ پر پڑتی ہے، جو اپنی کتاب میں مگن ہوتی ہے۔
محمد کی آنکھوں کو ایسا لگتا ہے جیسے اس نے کسی خوبصورتی کے پیکر کو دیکھا ہو۔ سارہ بے خبری کے عالم میں اپنی کتاب کے زخروف میں گم ہوتی ہے، جب اس کی نظر محمد سے ملتی ہے، اس کے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔ پہلی ملاقات میں ہی ایک نامعلوم کشش دونوں کے بیچ پیدا ہوتی ہے۔
ان دونوں کی پہلی نظر ہی ان کے دلوں میں محبت کے بیج بو دیتی ہے۔ یہ لمحہ ایسا ہوتا ہے جو ان کی پوری زندگی کو محبت کے رنگوں سے بھر دیتا ہے۔ ملاقات کی جگہ، وہ باغ اور وہ لمحہ ہمیشہ ان کی یادوں میں بستے ہیں۔ محبت کا آغاز اس ملاقات سے ہوتا ہے اور ان دونوں کے دلوں میں محبت کے شعور کی روشنی بھر جاتی ہے۔

محمد اور سارہ کی ملاقات ایک اتفاقیہ ملاقات نہیں تھی، بلکہ اس میں کچھ خاص بعد ان کی محبت جوانی کے جوش و خروش کے ساتھ پروان چڑھنے لگی۔ دونوں نے جلد ہی محسوس کر لیا کہ ان کے درمیان جذبات کسی معمولی دوستی سے کہیں زیادہ ہیں۔ محمد نے اپنی محبت کا اظہار کرنے کے لیے سارہ کو خوشبو والے خطوط بھیجنے شروع کیے جن میں اس کے مکمل خلوص کی جھلک ہوتی۔ سارہ بھی اپنے جذبات کو قلم اور قرطاس کے ذریعے وضاحت کرنے میں پیچھے نہ رہی۔
ان کی بات چیت میں مخلصیت اور احترام کا غلبہ تھا۔ دونوں نے وقت کے ساتھ ایک دوسرے کے خاندانی پس منظر کو جاننے کی کوشش کی، تاکہ انہیں ایک دوسرے کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کی مکمل سمجھ بوجھ حاصل ہو سکے۔ محمد نے سارہ کو اپنے خاندان کی تاریخ، رسم و رواج اور روایات کے بارے میں بتایا۔ سارہ بھی اپنے خاندان کی ثقافت اور رسم و رواج سے محمد کو روشناس کرانے میں پیچھے نہ رہی۔
ان کی ملاقاتیں بعض اہم وقعات میں تبدیل ہو گئیں۔ جب محمد کا امتحانوں کا موسم آتا، سارہ بارہا اس کی حوصلہ افزائی کرتی۔ اسی طرح جب کبھی سارہ کو اپنی تعلیم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تو محمد اس کے حوصلے کو بلند کرتا۔ ان دنوں کی ملاقاتیں کبھی کبھار پارک میں چہل قدمی کے دوران ہوتی تو کبھی ادب اور شاعری کی محفلوں میں۔
یوں دونوں کے درمیان محبت کا یہ سلسلہ ایسے پروان چڑھتا گیا جیسے بڑھتے درخت کی شاخیں آسمان تک پہنچنے کی کوشش میں جڑوں سے مزید مضبوط ہوتی جاتی ہیں۔

رابطوں کا سفر: خط و کتابت کی داستانیں

وقت گزرتا گیا اور محمد اور سارہ کے بیچ خط و کتابت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ان خطوط کی کہانی دل کو چھو لینے والی ہے، جو ان دونوں کے جذبات اور محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ محمد کے خطوط میں وجدانی الفاظ اور سارہ کے جوابات میں اپنے جذبات کی راستگی اور دونوں کے درمیان محبت کی پیوند کاری کی جاودانی جھلک واضح ہوتی ہے۔ ان کے خط محبت بھرے الفاظ، غم و خوشی کے لمحات اور خوابوں کی داستانوں سے بھرپور ہوتے ہیں۔
محمد اپنی ہر بات کو نہایت ہی باریک بینی سے بیان کرتے، اس کی ہر سطر میں محبت، یادیں اور خوابوں کا دھنک ہوتا۔ وہ اپنے دن کی کہانیاں، مستقبل کے خواب اور اپنی محبت کو بیان کرنے کے لئے الفاظ کے زینے چڑھتا اور کاغذ پر سارہ کے لئے اپنی محبت کا اظہار کرتا۔ دوسری طرف، سارہ کی تحریریں بھی کم نہیں ہوتیں، وہ بھی اپنے دل کی باتیں پوری حلاوت کے ساتھ بیان کرتی۔
محمد اور سارہ کے درمیان خط و کتابت ایک خوبصورت ربط کا باعث بنی، جہاں وہ اپنے دل کی باتوں کو بیان کرکے اپنی محبت کے رشتے کو مزید مضبوط بناتے رہے۔ ان خطوط میں شامل محبت بھری باتیں نہ صرف ان کے درمیان رابطے کی ایک مضبوط کڑی تھیں بلکہ ان کے مستقبل کے خوابوں اور منصوبوں کی بھی عکاسی کرتی تھیں۔ یہ خطوط ان کے دلوں کی آواز، ان کی دعاؤں کا جواب اور ان کے دلوں کی داستان تھے۔
خطوط کی یہ کہانیاں ان کے درمیان حقیقت سے ماورا محبت کے رشتے کی مضبوطی اور ان کے دلوں کی قربت کو بیان کرتی ہیں۔ ان خطوط نے دونوں کے بیچ ایک اَن کہے وعدوں، خوابوں اور محبت کی داستانوں کی خوبصورت تصویر کشی کی، جو ان دونوں کے جذبات اور محبت کی عکاسی کرتی تھی۔ محمد اور سارہ کے درمیان خطوط نے نہ صرف ان کے فاصلے کو مٹایا بلکہ ان کے دلوں کے قریب ہونے کی راہ بھی ہموار کی۔

ملاقاتوں کی بجائے، یادیں ہی کافی ہیں

وقت گزرنے کے ساتھ، محمد اور سارہ کو اپنے تعلقات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حالات نے انہیں مجبور کر دیا کہ وہ جسمانی طور پر ایک دوسرے سے دور ہو جائیں۔ لیکن اگرچہ ملاقاتیں ممکن نہ تھیں، یادیں ہمیشہ ان کے بیچ کا پل بنیں۔ ماضی کی یادوں نے ان دونوں کے دلوں کو ہمیشہ جڑے رکھا، چاہے فاصلہ کچھ بھی ہو۔
محمد اکثر اپنے خیالات میں سارہ کے ساتھ گزارے ہوئے لمحات کو دھیان میں لاتا۔ ان کے مسکراتے چہرے، ہنستے اچھلتے وقت، اور ایک دوسرے کے ساتھ کی جانے والی باتیں ہمیشہ اس کے ذہن میں گونجتی رہتی تھیں۔ اس طرح، محمد نے اپنے آج کو اس محبت بھرے ماضی کے ذریعے مکمل کیا۔ وہ یادیں اس کے لیے روحانی غذا کی طرح تھیں، جو زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے توانائی فراہم کرتی تھیں۔
دوسری جانب، سارہ بھی محمد کو یاد کرنے کے لیے اکثر خاموش گوشے ڈھونڈتی۔ اس کی یادیں، جیسے کسی خاص گانے کی دھن، جسے وہ دونوں پسند کرتے تھے، یا ان کے پسندیدہ فن پارے کا تصور، ہمیشہ اسے سچی ہم آہنگی میں رکھتا تھا۔ ان یادوں کے ذریعے، سارہ نے اپنے اندر کی اکیلی پن کو کم کرنے کی کوشش کی اور خود کو مضبوط بنایا۔ یادیں ان دونوں کے لیے سکون اور تسکین کا ذریعہ بن گئیں۔
زندگی کی مشکلات سے نمٹنے کا یہی طریقہ ان دونوں کے بیچ ایک گہری محبت کی علامت بن گیا۔ اس کے باوجود کہ وہ ملاقاتوں سے محروم تھے، انہوں نے یادوں کو زندگی کا اساسی حصہ بنایا۔ یہ یادیں ہی تھیں جو فاصلوں کے باوجود ان کے دلوں کو نزدیک لے آئیں اور ان کی محبت کی شدت کو قائم رکھا۔

وقت اور فاصلوں کا امتحان: محبت کی اصل آزمائش

محبت ایسی دولت ہے جس کا صحیح امتحان وقت اور فاصلے کے دوران ہی ہوتا ہے۔ وقت اور فاصلوں کی آزمائشیں حقیقی محبت کو ثابت کرنے کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ جب دو محبت کرنے والے ایک دوسرے سے دور ہوتے ہیں، تو ان کی محبت کی گہرائی اور مضبوطی کا اندازہ لگانے کا یہ بہترین وقت ہوتا ہے۔ ان حالات میں، ان کا آپس کا تعلق اور ایک دوسرے کے لیے احترام اور اعتماد بہت پرکھا جاتا ہے۔
وقت اور فاصلوں کے دوران محبت کو برقرار رکھنا بلاشبہ ایک کٹھن مرحلہ ثابت ہوتا ہے۔ دنوں، ہفتوں، مہینوں اور کبھی کبھار برسوں کی دوری دو دلوں کو ایک عجیب کیفیت میں مبتلا کر دیتی ہے۔ اس دوران، کچھ محبتیں پروان چڑھتی ہیں، جبکہ کچھ ختم ہو جاتی ہیں۔ وقت اور فاصلے کی ان رکاوٹوں کے باوجود، وہ جو اپنی محبت کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اشارہ دیتے ہیں کہ ان کی محبت کتنی حقیقی اور اعتقادی ہے۔
مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے شاملین کی زندگی میں متعدد مشکلات پیش آتی ہیں جن کا حل ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، غیر مذاقرت اور غلط فہمیاں محبت کو ختم کرنے کی سب سے بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ ان مشکلات کے باوجود، بعض لوگ اپنی محبت کو زندہ رکھنے کے لئے پرخلوص جدوجہد کرتے ہیں۔ جوڑوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خیالات اور احساسات کو سمجھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ صداقت اور لب و لہجہ سے پیش آئیں تاکہ ہر مشکل کا سامنا کرنے میں آسانی ہو۔
مزید برآں، جدید تکنولوجی نے وقت اور فاصلے کی مشکلات کو بہت حد تک کم کر دیا ہے۔ ویڈیو کالز، چیٹ ایپس اور سماجی میڈیا کی مدد سے محبت کرنے والے اپنی محبت کو مضبوط اور مستحکم بنا سکتے ہیں۔ یہ تکنولوجی انہیں براہ راست ربط فراہم کرتی ہے، جس سے فاصلے کی رکاوٹوں کو عبور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ نفسیاتی اور جذباتی تعاون دینا اور ایک دوسرے کو مضبوطی سے تھامے رکھنا بھی ان کو مصیبتوں سے بچا سکتا ہے۔

رابطے کا سلسلہ: یادوں کا محبت بھرا امر

یادیں وہ قیمتی سرمایہ ہوتی ہیں جو ہماری زندگیوں میں محبت اور حوصلہ کا ایک نیا پہلو بن کر آتی ہیں۔ محمد اور سارہ کی زندگی میں یہ یادیں کچھ اسی طرح سے رابطے کا سلسلہ برقرار رکھتی ہیں۔ جب بھی زندگی کے اتار چڑھاوُ نے انہیں تنہا کرنے کی کوشش کی، یہ محبت بھری یادیں ان کے لیے حوصلہ اور اُمید کی کرن بن گئیں۔ یہ لمحے نہ صرف ماضی کی خوشیوں کو تازہ کرتے ہیں بلکہ مستقبل میں ایک نئی توانائی اور جوش بھی بھر دیتے ہیں۔
محمد اور سارہ کے تعلقات میں یادوں کی بہت اہمیت ہے۔ جب کبھی وہ دونوں جدا ہوتے ہیں یا زندگی کے مصروف شیڈول میں گم ہو جاتے ہیں، انہی یادوں کا سہارا لے کر وہ ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں۔ ان یادوں کے ذریعے وہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے محسوس کرتے ہیں، چاہے ان کے درمیان کتنے بھی فاصلے کیوں نہ ہوں۔ کہیں محمد نے ان لمحوں کی یاد میں رکھے ہوئے تصویریں دیکھیں، تو کہیں سارہ نے محبت بھرے خطوط کو دوبارہ پڑھا۔ ان دونوں کی زندگی میں جب بھی کسی قسم کی مشکلات آئیں، یہی پیار بھری یادیں انہیں دوبارہ مضبوطی سے کھڑے ہونے کی ہمت دیتی ہیں۔
یادیں صرف ماضی کے وقتوں کا ذکر نہیں ہوتیں بلکہ یہ ایک مہمیز بھی ہوتی ہیں جو محمد اور سارہ کو روزمرہ کی مشکلات کو جیتنے کا حوصلہ فراہم کرتی ہیں۔ محبت کے ان چھوٹے چھوٹے لمحوں کی یادوں نے ان دونوں کے دلوں میں ایک خاص مقام بنا لیا ہے۔ یہ یادیں انہیں ہمیشہ یہ احساس دلاتی ہیں کہ وقت کی تبدیلیوں کے باوجود، ان کے دلوں میں وہ محبتی رابطے ہمیشہ قائم رہیں گے۔

پھر سے ملاپ: محبت کے سفر کا نیا آغاز

حالات کی پیچیدگیاں اور جدائیاں محبت کی کہانیوں میں اکثر مرکزی کردار ادا کرتی ہیں، مگر کچھ کہانیاں اپنی منفرد اہمیت رکھتی ہیں۔ محمد اور سارہ کی کہانی بھی انہی داستانوں کا حصہ ہے، جنہوں نے زندگی کے کئی نشیب و فراز دیکھے اور پھر ایک دوسرے کی راہ دوبارہ پائی۔ ان کے دوبارہ ملنے کا لمحہ صرف ایک ملاپ نہیں تھا، بلکہ محبت کے سفر کا ایک نیا آغاز تھا۔
محمد اور سارہ کے درمیان وقت اور فاصلوں کی دیواریں حائل ہو چکی تھیں، مگر جب قسمت نے انہیں دوبارہ ملا دیا، تو یہ ایک نئی امید کی کرن تھی۔ ان دونوں نے نہ صرف اپنی پرانی محبت کے جذبے کو دوبارہ زندہ کیا، بلکہ نئی مضبوطی اور خلوص کا عہد بھی کیا۔ محبت کی اس نئی ابتدا میں، انہوں نے اپنے اختلافات کو پچھاڑنے اور ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے کی اہمیت کو سمجھا۔ اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ تمام مشکلات خودبخود حل ہو گئیں، بلکہ دونوں نے بھرپور عزم کے ساتھ اپنی راہوں کو اس بار ایک ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا۔
اس بار کا ملاپ صرف دوبارہ ملنے کا خوشگوار لمحہ نہیں تھا، بلکہ اس میں موجود مسائل کو سمجھنے اور ان پر قابو پانے کا عزم بھی شامل تھا۔ محبت کی کہانی کے اس نئے باب میں، محمد اور سارہ نے ایک دوسرے کی قدر و قیمت کو بہتر طریقے سے جانا اور انہیں احساس ہوا کہ محبت صرف خوشگوار لمحوں کا نام نہیں، بلکہ یہ مشکلات کے دوران بھی ساتھ رہنے کا عہد ہے۔ ان کے دلوں میں موجود محبت نے انہیں طاقت دی کہ وہ ہر مرور کی رکاوٹوں کا مل کر مقابلہ کریں۔
محمد اور سارہ کی اس کہانی میں، نئے ملاپ کا ہر لمحہ ان کے لئے ایک یادگار بن گیا، جہاں نہ صرف محبت کی خوشبو موجود تھی، بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ سفر کرنے کا عہد بھی۔ ان کے لئے محبت کا یہ نیا آغاز زندگی کی نیا رنگ ظاہر کرتا ہے، جس میں موجود ہر لمحہ ان کے لئے ایک انمول تحفہ ہے۔

محبت کا انجام: خوشیوں بھرا زندگی کا سفر

کہانی کے اختتام پر محمد اور سارہ کی محبت کا سفر نہایت خوشیوں بھرا ثابت ہوتا ہے۔ وہ دونوں تمام مشکلات اور چیلنجز سے نبرد آزما ہو کر اپنے مضبوط تعلق کو برقرار رکھتے ہیں۔ ان کی زندگی کے نئے سفر کا آغاز اس لمحے سے ہوتا ہے جب دونوں اپنے خاندانوں اور دوستوں کے بیچ اپنی محبت کا اعلان کرتے ہیں۔ یہ اعلان نہ صرف ان کے رشتے کو مضبوطی فراہم کرتا ہے بلکہ ان کے لئے نئے مواقع اور خوشحالی کے امکانات بھی لے کر آتا ہے۔
محمد اور سارہ اپنی مضبوط محبت اور اعتماد کی بدولت ایک نئی زندگی کا آغاز کرتے ہیں جس میں نہ صرف محبت بلکہ عملی زندگی کی ہر خوشحالی شامل ہے۔ وہ دونوں اپنے خوابوں کی تعبیر اور مقاصد کی حصولی میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیتے ہیں۔ ان کی زندگی کا یہ نیا سفر نہایت قابل دید ہوتا ہے، جس میں دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ہر قدم پر اپنی محبت اور اعتماد کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔
محمد اور سارہ کے لئے ان کے محبت کا انجام ایک نئی اور خوشحال دنیا کے دروازے کھولتا ہے جہاں پر محبت، اعتماد، دوستی اور ہم آہنگی کا ماحول ہوتا ہے۔ انہیں اپنی محبت کا ثمر خوشیوں بھری ایک ایسی زندگی ملتی ہے جس میں ہر دن نیا امنگ اور خوشی لے کر آتا ہے۔ محبت کے اس نیک اور خوبصورت انجام کو محسوس کرتے ہوئے، محمد اور سارہ اپنی زندگی کے اس جدید راستے پر خوشی سے گامزن ہوتے ہیں، جہاں ہر لمحہ ایک نیا آغاز اور ہر بیماری ہمیشہ کے لئے اختتام پزیر ہوتی ہے۔

نا پوچھ حال کسی بھی اداس چہرے کا - ہر ایک شخص کی اپنی الگ کہانی ہے

 کہانی ہے

واقعات کا آغاز

کہانی کی شروعات نوجوان عمران سے ہوتی ہے جو ایک اداس چہرے کا مالک ہے۔ اس کے چہرے کی خاموشی، دل کے اندر کی گہرائیوں میں چھپے ہوئے دکھ درد کی عکاسی کرتی ہے۔ زندگی کی بہاریں اس کے لئے بے رنگ اور بوجھل سا محسوس ہوتی ہیں۔ عمران کا ماضی میں دل ٹوٹ چکا ہے، جس کی وجہ سے وہ کسی اور پر بھروسہ کرنا مشکل سمجھتا ہے۔ اس کی محبت کی تلاش میں بار بار ناکامی اس کا مقدر بن چکی ہے، اور اسے وہ خوشی نہ مل سکی جس کی وہ تلاش میں تھا۔
ماضی کے یادوں میں کھویا ہوا عمران، بچھڑے لمحات کو پل پل یاد کرتا ہے۔ ہر موڑ پر، اس کا دل پچھلے زخموں کی یاد دلاتا ہے اور اسے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دیتا۔ عمران کی کہانی میں محبت نے اسے بار بار مایوس کیا ہے، اور وہ اپنے دل کو دوبارہ آزمانے سے ڈرتا ہے۔ وقت کے ساتھ، اس کے دل پر بوجھ بڑھتا جاتا ہے اور وہ اپنی اداسی کے بھنور میں مزید گہرائیوں میں ڈوبتا جاتا ہے۔
عمران کے چہرے پر پڑنے والی یہ اداسی، دراصل اس کی اندرونی تلخی اور غموں کا عکس ہے۔ اس کے چہرے پر مسکراہٹ کی کمی، اس کی دل کی کیفیت کی غمازی کرتی ہے۔ ہر دن، اس کے لئے ایک نیا چیلنج بن جاتا ہے، اور وہ اپنی اداسی کو چھپانے کی کوشش میں لگ جاتا ہے۔ اس کی کہانی میں، محبت اور مایوسی کے درمیان ایک جدوجہد جاری رہتی ہے، جو اس کے دل کو نئے زخموں سے دوچار کرتی ہے۔ ہر ایک لمحہ، اس کی زندگی میں اثر انداز ہوتا ہے، اور وہ اپنے ماضی کی یادوں میں مزید گم ہوجاتا ہے۔

گمشدہ محبت کی تلاش

عمران کی زندگی میں ایک گہرے سناٹے کا راج ہے۔ اپنی معمول کی زندگی سے علیحدہ، وہ ایک فرد واحد کے پیچھے بھاگ رہا ہے – اپنی کھوئی ہوئی محبت۔ اس کی کوششیں ہمیشہ رانڈم نہیں ہوتیں، وہ خاص طور پر ان ہی جگہوں پر جاتا ہے جہاں اس کی ملاقات اپنی پہلی محبت سے ہوئی تھی۔
بچپن کے پارک کی بینچ، سمندر کی لہروں کا شور، اور قصبے کی پرانی گلیاں اس کی یادوں کو زندہ کر دیتی ہیں۔ عمران کو ہر گوشے میں اس کی پہلی محبت کا چہرہ نظر آتا ہے، ہر لمحے کی عکاسی محسوس ہوتی ہے۔ جب وہ تنہا ان مقامات پر بیٹھتا ہے، دل کی گہرائیوں میں یہ احساس جگمگا اُٹھتا ہے کہ شاید وہ کسی دن واپس آجائے۔
یادوں کے ان معموروں میں، عمران ایک نئی توانائی محسوس کرتا ہے۔ اگرچہ وہ اپنی محبت کو واپس نہیں پا سکتا، مگر ان مقامات پر جانے سے دل میں ایک امید پیدا ہوتی ہے۔ کسی طرح کی یقین دہانی کے بغیر، وہ اپنی سمت جاری رکھتا ہے۔ گزرے دنوں کی باتیں، ملاقاتیں اور پیچھے مڑنے کی چاہت، سب کچھ اسے سکون دیتی ہیں۔
عمران کی یہ جدوجہد محض وقت کا ضیاع نہیں ہے، بلکہ ایک جذباتی رشتہ ہے جو اسے اپنی “گمشدہ محبت” کی یاد دلاتا ہے۔ یہ لمحات اسے پھر سے زندگی کی نئی روشنی دکھاتے ہیں، اور وہ اپنے معمولی دنوں میں بھی کسی کھوئی ہوئی امید کی طرح چمکتا رہتا ہے۔

نئے سفر کا آغاز

عمران کی ایک زندگی میں بے شمار سنگ میل اور موڑ آچکے تھے، جن میں سے ہر موڑ پر اسے بے چینی اور اداسی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی کی حالت میں ایک دن اس کی ملاقات سویرا نامی ایک نوجوان لڑکی سے ہوئی، جو کسی نہ کسی سطح پر عمران کی طرح اداسی کا شکار تھی۔ دونوں کے حالات و واقعات مختلف تھے، لیکن ان کی اداسی نے ان کے درمیان ایک سمجھ اور تحسین کا پل باندھ دیا۔
ابتداء میں، عمران اور سویرا میں صرف رسمی بات چیت ہوتی تھی، تاہم کچھ ملاقاتوں کے بعد دونوں کے درمیان دوستی کی مضبوط بنیاد قائم ہوگئی۔ اس دوستی نے نہ صرف ان کی ذاتی زندگیوں میں ایک مثبت تبدیلی لائی، بلکہ انہوں نے ایک دوسرے کی زندگی میں خوشی اور اُمید کی نئی روشنی ڈالی۔ سویرا کی کہانیاں اور تجربے عمران کے لئے متاثر کن ثابت ہوئے اور عمران نے بھی اپنی زندگی کے اہم تجربات سویرا کے ساتھ شیئر کیے۔
دونوں نے ایک دوسرے کی سپورٹ کا ہاتھ تھام کر اپنے درد و غم کو یکجا کرنے کی کوشش کی۔ عمران نے سویرا کی مدد سے اپنی کھوئی ہوئی اُمید کو بحال کرنے میں کامیابی حاصل کی جبکہ سویرا عمران کی مدد سے اپنے خوف اور تشویش سے نجات حاصل کرنے لگی۔ یہ دونوں اپنے نئے سفر میں ایک دوسرے کے لئے مشعل راہ بن گئے، جو ایک ساتھ مل کر زندگی کی مشکلات کا سامنا کرتے اور نئے مستقبل کی طرف قدم بڑھا رہے تھے۔
عمران اور سویرا کی دوستی نے ان دونوں کو یہ سکھا دیا کہ مشکلات کا سامنا کرنا آسان ہوتا ہے جب آپ کسی اپنے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ ایک دوسرے کی مدد، محبت اور احترام نے ان کی زندگی میں ایک نئے سفر کا آغاز کر دیا، جہاں ہر روز وہ ایک دوسرے کے لئے مسکراہٹ پیدا کرنے کی کوشش میں لگے رہتے۔

دل کی باتیں

عمران اور سویرا کی زندگیوں میں جہاں مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے، وہیں ان دونوں نے بہت سی خوشیوں اور دردوں میں بھی وقت گزارا ہے۔ جب کبھی کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے، تو دونوں بیٹھ کر دل کی باتیں کرتے ہیں۔ ان کی یہ عادت ہے کہ وہ اپنی زندگی کی کہانیوں اور تجربوں کو ایک دوسرے سے کھل کر بانٹتے ہیں۔
عمران ہر احساس کو سویرا کے ساتھ بانٹنے کی کوشش کرتا ہے، چاہے وہ کتنی ہی بڑی مشکلات کا سامنا کیوں نہ کر رہا ہو۔ اس نے محسوس کیا ہے کہ جب ہم کسی اپنے کے ساتھ اپنی کہانی شیئر کرتے ہیں تو وہ بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے اور مسائل کے حل کی راہیں کھل جاتی ہیں۔
اسی طرح، سویرا بھی اپنے دل کی باتیں عمران کے ساتھ کر کے اپنی زندگی کی پیچیدگیوں کو آسان کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ دونوں نے یہ عهد کر رکھا ہے کہ ایک دوسرے کی باتیں سنیں گے اور مشکلات کا حل مل جلیا کریں گے۔ یہ ان کی کہانیاں اور دکھ سکھ بانٹنے کی روایات ہے جو ان کی رشتہ کو مضبوط بناتی ہے۔
ان کی کہانی کا سبق یہی ہے کہ زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے ایک حقیقت پسندی اور کھلی بات چیت ضروری ہے۔ جب ہم دل کی باتیں کرتے ہیں، تو ہم اپنے رشتے کو مزید مضبوط بناتے ہیں اور ایک دوسرے کی کہانیوں کو سمجھ کر ان میں چھپے دکھ سکھ کو بانٹتے ہیں۔

محبت کا احساس

وقت کے ساتھ ساتھ عمران اور سویرا کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے محبت پیدا ہونے لگی۔ وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اپنے قیمتی لمحات گزارنے لگے، جن میں خوشیاں اور غم دونوں شامل تھے۔ جب بھی عمران سویرا کے ساتھ وقت گزارتا، وہ محسوس کرتا کہ اس کی دنیا بدل رہی ہے۔ اسی طرح سویرا بھی عمران کے ساتھ رہتے ہوئے سکون محسوس کرتی تھی۔ ان کی ملاقاتوں میں بے شمار لمحے آتے جو ان کے رشتے کو مضبوط بناتے تھے۔
محبت ایک ایسا جذبہ ہے جو جب دل میں جاگ اٹھے تو وہ انسان کو مکمل طور پر بدل دیتا ہے۔ عمران اور سویرا کے دلوں میں بھی یہ جذبہ پروان چڑھا۔ وہ دونوں ایک دوسرے کے بغیر اپنی زندگی کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ روزمرہ کی زندگی کے ہر چھوٹے بڑے لمحے میں ایک دوسرے کو شامل کرنے کا خواب دیکھنے لگے۔ عمران کا وہ مضبوط اور سنجیدہ رویہ بھی سویرا کے سامنے نرمی میں بدل گیا۔ سویرا کے دل میں بھی عمران کے لیے محبت کے گہرے جذبات ہونے لگے۔
محبت کا احساس جب دل میں گھر کر لے تو انسان کا ہر فیصلہ، ہر سوچ اور ہر پل وہ شخص اہم بن جاتا ہے جس سے محبت ہو۔ عمران اور سویرا بھی اسی کیفیت سے گزر رہے تھے، ان کی ملاقاتیں اب محض ملاقاتیں نہیں تھیں بلکہ دل کے رشتے میں بندھنے کی جانب بڑھتی ہوئی قدمتیں تھیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ رہ کر وہ دونوں اپنی زندگیوں میں نہ صرف خوشیاں بھرنے لگے بلکہ ہر لمحے کو کھل کر جینے کی خواہش بھی پیدا ہو گئی۔ اس محبت نے ان دونوں کی زندگی کو ایک نئی معنویت بخشی۔

سچائی کا سامنا

زندگی میں بعض اوقات ہمیں ایسے لمحات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب حقیقت اپنی پوری قوت کے ساتھ سامنے آتی ہے۔ عمران اور سویرا کی کہانی بھی ایسی ہی ہے۔ محبت کا سفر ہمیشہ ہموار نہیں ہوتا، بلکہ اس میں مشکلات اور چیلنجز بھی شامل ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی محبت کو زندہ رکھنے کے لئے قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہر رشتہ اپنی بنیاد سچائی پر رکھتا ہے، اور بغیر سچائی کے کوئی بھی رشتہ مضبوط نہیں ہو سکتا۔
عمران اور سویرا، دونوں نے اپنے دلوں میں چھپے جذبات کا سامنا کیا۔ ایک دوسرے کی خامیوں اور خوبیوں کو جاننا اور قبول کرنا ان کے رشتے کو مضبوط بناتا ہے۔ سچائی سے واہگزر کرنا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا، لیکن اس کے بغیر محبت کا کوئی مطلب باقی نہیں رہتا۔ جب وہ اپنی سچائیوں کا سامنا کرتے ہیں، تو انہیں احساس ہوتا ہے کہ ان کے رشتے کی بنیاد کمزور ہے اور اسے مضبوط بنانے کے لیے محنت کی ضرورت ہے۔
سچائی کا سامنا کرنا محض ایک عمل نہیں، بلکہ یہ ایک مسلسل کوشش ہے جو ایمان اور بھروسے کا مطالبہ کرتی ہے۔ یہی عمل عمران اور سویرا کے رشتے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اپنے دلوں کی سچائی کو قبول کرتے ہوئے وہ یہ بخوبی جانتے ہیں کہ محبت میں کبھی کبھی درد کو سہنا پڑتا ہے، لیکن اسی درد میں ایک نئی مضبوطی چھپی ہوتی ہے۔
عمران اور سویرا کے لئے سچائی کا سامنا کرنا ایک نئے مرحلے کا آغاز تھا۔ اس راستے پر چلتے ہوئے انہوں نے اپنی محبت اور رشتے کو ایک نئی سطح پر پہنچایا، جہاں سچائی اور قربانی کی بنياد پر مضبوطی اور محبت کی ایک نئی کہانی لکھی جا سکتی تھی۔

خوابوں کی تعبیر

عمران اور سویرا خوابوں کی روشن دنیا میں سفر پر نکلتے ہیں۔ ان کا عزم اور حوصلہ انہیں کبھی مایوس نہیں ہونے دیتا۔ انہوں نے اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کا فیصلہ بہت پہلے کر لیا تھا، اور آج وہ اس کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں۔ محبت اور خوشی کے راستوں پر چلتے ہوئے وہ سکون کی ندیوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
عمران نے ہمیشہ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا عزم کیا تھا۔ اس نے اپنے مقصد تک پہنچنے کے لیے نہایت محنت کی۔ سویرا بھی اس کے ساتھ ہمیشہ قدم بقدم رہی۔ ان دونوں کی کوششیں اور جذبہ ان کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خوابوں کی تعبیر انہیں ایسی دنیا میں لے آتی ہے جہاں خوشیاں اور اطمینان ہی اطمینان ہوتا ہے۔
خوابوں کی دنیا میں عمران اور سویرا کو ایسے لمحات ملتے ہیں جہاں ان کے درمیان محبت، اعتماد اور خلوص کا ایک نیا چہرہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس سفر کے ذریعے انہیں اپنی زندگی کی حقیقت کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ خوابوں کی تعبیر اور حقیقت کی زندگی کا فرق اور امتزاج انہیں خود اختیار کرنے کی طاقت دیتا ہے۔
خوابوں کی تعبیر پانے کی کوشش میں عمران اور سویرا یہ سیکھتے ہیں کہ محبت اور محنت کا مطلب کیا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے نہ صرف سخت محنت کی ضرورت ہوتی ہے، بلکہ وہ ایک دوسرے کے تعلق اور اعتماد کو بھی نہایت اہمیت دیتے ہیں۔

نئی امیدوں کا آغاز

کہانی کے اختتام پر ایک نیا آغاز ہمیشہ ناول نگاری کا محور ہوتا ہے۔ عمران اور سویرا کی کہانی اس حوالے سے ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ مشکلات کے بعد کیسے نئی امیدیں پنپ سکتی ہیں۔ جس سفر سے وہ دونوں گزرے، وہ نہ صرف ان کے ماضی کے اداس لمحوں کا خاتمہ تھا بلکہ ایک روشن مستقبل کی شروعات بھی۔ یہ سفر ان دونوں کے لیے تو شاید کٹھن رہا ہو، لیکن ان کے پائیدار جذبے نے اس کاوش کو ممکن بنایا۔
عمران اور سویرا نے اپنی زندگی کے اداس چہروں کو خوشیوں سے درخشاں کرنا شروع کیا۔ یہ محض ایک نئے گھر کا آغاز نہیں تھا، بلکہ ان کی خوشیوں کا سفر بھی آغاز ہوا۔ ہر وہ پل جو ماضی میں مشکل نظر آتا تھا، اب ایک نئے امید سے بھرپور تھا۔ ان کی کہانی میں ہمیں دکھایا گیا کہ کیسے امید اور پختہ ارادے سے انسان اپنی مشکلات کو مات دے سکتا ہے۔
نئی زندگی کی شروعات امید کی نئی کرن کے ساتھ ہوتی ہے۔ عمران اور سویرا کی حوصلہ مندی نے ان کے حالات کو بہتر بنایا، اور ان کی کہانی دوسروں کے لیے ایک مثال بنی۔ یہ داستان یہ پیغام دیتی ہے کہ کسی بھی اداس چہرے کے پیچھے ایک منفرد کہانی ہوتی ہے، اور ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کی کہانیوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اس طرح ہم نا صرف اپنے ارد گرد کے لوگوں کو بہتر طور پر جان سکیں گے بلکہ ان کی مشکلات کا حصہ بن کر انہیں حوصلہ بھی دے سکیں گے۔

ntertainment

Richard Simmons’ official cause of death revealed

by: Christine Samra

Posted: Aug 29, 2024 / 11:41 AM PDT

Updated: Aug 29, 2024 / 11:56 AM PDT

Richard Simmons attends the Elizabeth Glaser Pediatric AIDS Foundation’s 24th Annual “A Time For Heroes” at Century Park on June 2, 2013, in L.A. (Credit: Jason Kempin/Getty Images for EGPAF)

According to the American Heart Association, “Atherosclerotic cardiovascular disease (ASCVD) involves plaque buildup in artery walls, which includes conditions such as acute coronary syndrome and peripheral artery disease, and can cause a heart attack, stable or unstable angina, stroke, transient ischemic attack (TIA) or aortic aneurysm.”

“Per reports, he experienced an episode of dizziness and collapsed on the floor on the evening of July 11, 2024. He was found the next morning on July 12 and spent the day in bed,” the report stated. “On the morning of July 13, he was found unresponsive on the bedroom floor. His death was pronounced at the scene.”

The autopsy showed “a fracture of the left femur and arteriosclerotic cardiovascular disease,” the report continued. “There were incidental bilateral renal cortical cysts and a gallstone.”Barry Keoghan to star in ‘Peaky Blinders’ movie

A toxicology report showed “the presence of diphenhydramine, trazodone, and zolpidem,” but they “do not appear to have contributed to the cause of death.”

Diphenhydramine is a known antihistamine and trazodone is used to treat depression. Zolpidem “is primarily used in the FDA-approved short-term treatment of insomnia aimed at patients with difficulty falling asleep,” according to the National Institutes of Health.

Last week Lenny clarified that the “toxicology report was negative other than medication Richard had been prescribed.”

Deputy Medical Examiner Dr. Grant Ho signed off on the report.

Simmons passed away at his home in Los Angeles at 76 years old.

Fall is bringing fantasy (and romantasy), literary fiction, politics and Taylor-ed book offerings


At Barnes & Noble, senior director of books Shannon DeVito notes that fantasy has expanded and diversified, blending horror and romance and mystery. She cites Maas and Yarros, and such upcoming releases as Frances White’s gay-themed “Voyage of the Damned,” John Gwynn’s Norse-inspired “The Fury of the Gods” and Ann Liang’s mythical “A Song to Drown Rivers.”

“It’s event-proof,” DeVito says of fantasy and its offshoots. “It doesn’t depend on news of the day.”

Election Fallout

President Joe Biden’s decision not to seek re-election may have little effect on the fantasy market, but it upended the fall campaign and left a void in the publishing schedule: No one had time to work up in-depth books on the Democrats’ new nominee, Vice President Kamala Harris. The best chance for revelations likely comes from Bob Woodward’s “War,” which centers on Biden’s handling of the conflicts in Ukraine and the Middle East, but also promises insights on Harris and the presidential race.

Publishers of anti-Biden books are proceeding with scheduled fall releases, including former New York City Mayor Rudy Giuliani ’s “The Biden Crime Family.” Harris’ Republican opponent, former President Donald Trump, has a book of photos coming, “Save America,” which on its cover has the AP’s image of him bloodied and raising his fist after the assassination attempt in July. His wife, former first lady Melania Trump, is releasing the memoir “Melania.” Donald Trump’s estranged niece and bestselling author, Mary Trump, returns with more family (horror) stories in “Who Could Ever Love You.”

H.R. McMaster, who served briefly as national security adviser during the Trump administration, has written “At War With Ourselves.” Onetime Trump opponent Hillary Clinton reflects on marriage, faith and politics in the essay collection “Something Lost, Something Gained.” Project 2025 architect Kevin Roberts’ “Dawn’s Early Light,” for which GOP vice presidential nominee J.D. Vance wrote the foreword, has been postponed until just after the election amid Republican efforts to distance themselves from the controversial blueprint for a second Trump term. But pre-election readers can consider recommendations from Joel B. Pollak’s “The Agenda: What Trump Should Do in His First 50 Days,” with a foreword from Trump ally Steve Bannon.

Prose and Poetry

Sally Rooney’s “Intermezzo” is a story of grief and sibling rivalry from the author known for the best sellers “Normal People” and “Conversations With Friends.” Nobel laureate Olga Tokarczuk ‘s “The Empusium: A Health Resort Horror Story” is the Polish’s author variation of the Thomas Mann classic “The Magic Mountain.” Nobelist Annie Ernaux of France combines memoir and images in “The Use of Photography” and perennial Nobel candidate Haruki Murakami expands on an early short story for “The City and Its Uncertain Walls,” which his Japanese publisher is calling “soul-stirring, 100% pure Murakami world.”

Pulitzer Prize winner Richard Powers ’ “Playground” touches upon everything from climate change to artificial intelligence, while another Pulitzer winner, Louise Erdrich, sets “The Mighty Red” on a North Dakota beet farm during the economic crash of 2008. In “Tell Me Everything,” Pulitzer winner Elizabeth Strout returns to fictional Crosby, Maine, and such friends from “Olive Kitteridge and ”Olive, Again” as the elderly title character and the scribe Lucy Barton.

“I never intended to write them about them again. I think I keep bringing them back because they are so very well known to me,” Strout says. “They feel almost as real as actual people. I know they’re not real people, but they feel like real people.”

John Edgar Wideman blends fiction, history and memoir in “Slaveroad,” and Rebecca Godfrey’s “Peggy” is a fictional take on the heiress-art collector Peggy Guggenheim that was completed by Leslie Jamison after Godfrey’s death in 2022. New fiction is also coming from Richard Price, Lee Child, Michael Connelly, Kate Atkinson, Janet Evanovich, Rachel Kushner, Richard Osman, Tova Reich, Paula Hawkins, Jami Attenberg and Rumaan Alam.

Margaret Atwood began her career as a poet and her verse is collected in “Paper Boat: New and Selected Poems: 1961-2023,” while “Blues in Stereo” features early work from the late Langston Hughes. Prize winners Paul Muldoon, Kimiko Hahn and Matthew Zapruder all have collections coming out, along with new books from Billy Collins, Ben Okri, Kimiko Hahn, Frank X Walker and E. Hughes.

“Dear Yusef” is a tribute to the celebrated poet Yusef Komunyakaa that includes contributions from Terrance Hayes, Major Jackson and Sharon Olds. “Latino Poetry: The Library of America Anthology” compiles verse from the 17th century to the present.

Taylor-ed

Like all pop culture phenomena, from the Beatles to “Star Wars,” Taylor Swift ‘s appeal isn’t confined to a single art form. Her songs and her life have inspired young adult novels, children’s books and biographies and the wave continues.

Katie Cotugno’s “Heavy Hitter” is an athlete/pop star romance based in part on Swift and NFL great Travis Kelce, while “The 13 Days of Swiftness” is a picture story for holiday shoppers who can chant such lines as “12 strings for strumming” and “11 bracelets beaded.”

The anthology “Poems for Tortured Souls” includes verse from Emily Dickinson, Edna St. Vincent Millay and other alleged kindred souls of Swift’s. Biographies/critical studies include the picture book “Taylor Swift: Wildest Dreams,” by Erica Wainer and Joanie Stone; and Rolling Stone writer Rob Sheffield’s “Heartbreak Is the National Anthem: How Taylor Swift Reinvented Pop Music.”

The Famous and Near Famous

Lisa Marie Presley ‘s “From Here to the Great Unknown” was nearly done before she died in 2023, and was completed by daughter Riley Keough. In “Didion and Babitz,” Lili Anolik draws upon newly discovered letters as she contrasts the California bards Joan Didion and Eve Babitz, who died within days of each other in 2021 and whose lives, Anolik documents, were more entwined than previously known.

Celebrity books also will include Cher’s “The Memoir, Part One,”Al Pacino ‘s “Sonny Boy,” Josh Brolin’s “From Under the Truck,” Kelly Bishop’s “The Third Gilmore Girl” and Connie Chung’s ”Connie.” Pedro Almodóvar shares stores-allegories-musings in “The Last Dream” and Neneh Cherry looks back on her life and music in “A Thousand Threads.”

Past and Present

“Patriot” is a posthumous memoir from imprisoned Russian opposition leader Alexei Navalny. Supreme Court Justice Ketanji Brown Jackson has written “Lovely One: A Memoir,” Malcolm Gladwell returns to famous territory in “Revenge of the Tipping Point,” and Ta-Nehisi Coates explores the power of stories, and misinformation, in “The Message.”

Numerous books draw upon racism in U.S. history and those who fought against it. David Greenberg’s “John Lewis” is a biography of the late civil rights activist and congressman, while Wright Thompson’s “The Barn” promises new information on the murder of Emmett Till. Russell Cobb’s “Ghosts of Crook County,” like David Grann’ s “Killers of the Flower Moon,” tells of a white oil man in Oklahoma who seeks to steal Native property. In “The Black Utopians,” Aaron Robinson tracks a century of planned communities and asks, “What does utopia look like in black?”

Deli Meat Listeria Outbreak Results in 6 More Deaths — Here's What the CDC Is Saying

57 people across 18 states have fallen ill in connection to the listeria outbreak

Stock image of deli meat. Photo: 

Getty

More people have died in connection to a listeria outbreak linked to deli meats.

The CDC reported six new deaths in an update on Aug. 28, bringing the total to nine people dead. The update also noted 14 more illnesses since the last update on Aug. 8.

The new total of 57 reported cases of listeria have been in 18 states: Arizona, New Mexico, Minnesota, Wisconsin, Illinois, Montana, Indiana, Tennessee, Georgia, Florida, South Carolina, North Carolina, Virginia, Maryland, Pennsylvania, New Jersey, New York and Massachusetts. The actual number of people who became ill is likely higher and other states may be affected, as the CDC noted that not everyone would have sought medical treatment.

All 57 people were hospitalized, including one pregnant person, who recovered. The CDC interviewed 44 of the impacted people and they reported “eating a variety of meats sliced at deli counters.” A portion of those people reported eating Boar’s Head brand.

Boar’s Head, a nationwide supplier of deli meats based in Virginia, expanded their initial July 26 recall to include over 71 meats, including several of the brand’s liverwurst, bologna and “Cappy Style” ham deli meats. 

Boar's Head Recalls
Boar’s Head Liverwurst package. USDA

The larger recall, announced on July 30, includes meats produced between May 10 and July 29. The recalled meat and poultry products (which total over 3,500 tons) have sell-by dates ranging from July 29 to October 17, 2024. A full list of the affected products can be found here, and more information is available on the USDA website

The outbreak was originally traced back to Boar’s Head products after the USDA’s Food Safety and Inspection Service (FSIS) identified listeria in a liverwurst sample from a store in the Baltimore area. The agency later confirmed that the listeria found in the product matched the strain causing the outbreak. 

Perdue Recalls 167,000 Pounds of Frozen Chicken Nuggets After Customers Find Metal Wire ‘Embedded in the Product’

An official statement from Boar’s Head calls for people who purchased recalled items to discard the product or return them at the store purchased for a refund. The recalled products have been removed from stores. 

The CDC also issued a warning on Aug. 28: “Listeria is a hardy germ that can remain on surfaces, like meat slicers, and foods, even at refrigerated temperatures. It can also take up to 10 weeks for some people to have symptoms of listeriosis.”

Never miss a story — sign up for PEOPLE’s free daily newsletter to stay up-to-date on the best of what PEOPLE has to offer, from juicy celebrity news to compelling human interest stories.

Symptoms typically include fever and flu-like reactions, such as muscle aches and fatigue, according to the CDC. Young children and elderly people are at a higher risk of becoming severely sick if they contract listeria, as are immunocompromised and pregnant people.

for 3s as Fever beat Sun and snap 11-game skid in series

Updated 4:51 AM PDT, August 29, 2024Share

INDIANAPOLIS (AP) — Kelsey Mitchell scored 23 points, Caitlin Clark had 19 points, five rebounds and five assists, and the Indiana Fever beat the Connecticut Sun 84-80 on Wednesday night to snap an 11-game losing streak in the series.

It was Indiana’s first win against Connecticut since July 3, 2021. The Fever (15-16) have won four of five since returning from the WNBA’s Olympic break while the Sun saw their three-game winning streak come to an end.

Neither team led by double figures in a game where Clark set a WNBA rookie record for 3-pointers, passing Rhyne Howard’s 85 in 2022, with a triple in the first quarter. Clark added two more 3-pointers before finishing 3 of 12, giving her 88 on the season.

For Mitchell, it was her fifth consecutive game with 20-plus points, a franchise record. Her connection with Clark continues to grow.

“I think the best part about it is that our chemistry continues to get better,” Mitchell said during a postgame interview with NBATV. “I value what Caitlin brings to the table because not only does she have the pace and the space, but she can shoot the lights out and you just got to be ready when your number’s called with a person like that.”

Who is Jeffrey Dufrene, Lana Del Rey's Rumored Boyfriend?

Del Rey and Dufrene in 2019.
Del Rey and Dufrene in 2019.via Facebook

Dufrene lives in Louisiana and works as a captain at Airboat Tours by Arthur.

During the company’s tours, guests travel through swamps and marshes and see wildlife up close, including herons, egrets, hawks, alligators and bald eagles. The company offers a mix of slow and high speed rides.

Recommended

HomeOfficial Labor Day deals are here! Save up to 86% on Coach, Amazon, more

HomeBest of Walmart’s Labor Day sale: Up to 78% off a knife set, Levi’s and more

Per his company biography, he previously worked seven days a week at a chemical plant and went shrimping on his vacation days.

“After a little convincing by his family, he got his captain’s license and started running tours. He quickly realized that this was a great fit and he has never thought of going back to his previous career at the plant,” the bio reads. “Jeremy’s a great airboat captain and loves interacting with wildlife & customers.”

The rumored couple has known each other since at least 2019

Dufrene with Del Rey and her friends.
Dufrene with Del Rey and her friends.via Facebook

In 2019, Dufrene appeared in one of Del Rey’s Facebook posts, which she captioned, “Jeremy lemme be captain at Arthur’s Air Boat Tours.”

The singer shared a series of photos from her adventure, including one where she operated the airboat with Dufrene’s assistance. In another photo, the captain posed with Del Rey and two of her friends.

Fans are keeping an eye out for sightings of the rumored couple

Del Rey’s eagle-eyed fans are on the hunt for the next sighting of the rumored couple. Earlier this week, one TikTok posted a brief video of the singer walking by them at a music festival while holding a man’s hand. It’s not clear from the clip if it was Dufrene.

A few days later, a Reddit user shared a photo of the rumored couple at a restaurant in London.

Dufrene has also met Glen Powell

https://iframe.nbcnews.com/2kxRc3V?_showcaption=true&app=1

Powell appears to enjoy airboat rides too. In 2015, he posted a photo of himself sipping a beer as Dufrene operated the vehicle.

“J-Bone and G-Trash. We’re both single and ready to mingle. Find us on the swamp or at the Daiquiris To-Go place next door or on Craigslist Personals. Sorry for partying. (Not sorry),” Powell captioned the post.

درد بھری غزل 2021 | ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافرکی طرح: ایک رومانوی محبت کی کہانی


تعارف

ہم سب کی زندگیوں میں ایسی کہانیاں ہوتی ہیں جن میں درد اور محبت کا ملاپ ہوتا ہے۔ اس بلاگ پوسٹ میں، ہم ایک منفرد اور درد بھری غزل ‘ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح’ کے عنوان پر مبنی ایک رومانوی محبت کی کہانی پیش کریں گے۔ یہ کہانی پردیسی مسافر کے گرد گھومتی ہے، جو اپنے ماضی کی محبت کی تلاش میں ایک نئے شہر کا رخ کرتا ہے۔
یہ شہر اس کے لیے نیا تو ہے، مگر یادیں اور محبت اس کے دل میں زندہ ہیں۔ مسافر جب اس شہر میں داخل ہوتا ہے، تو ہر گلی، ہر چوراہہ اسے اس کی محبوبہ کی یاد دلاتا ہے۔ اس کہانی میں ہم مسافر کے دل میں چلنے والی کشمکش اور اس کی محبت کی سچی تصویر دیکھیں گے جو وقت کے ساتھ ساتھ دھندلا چکی ہے، مگر ختم نہیں ہوئی۔
کہانی کے آغاز میں، مسافر اپنے ماضی کی محبت کی کھوج میں نکلتا ہے، مگر کیا وہ ان یادوں کو دوبارہ زندہ کر پائے گا؟ اس سفر میں، اس کی ملاقات مختلف لوگوں سے ہوتی ہے، جو اسے مختلف تجربات سے گزارتی ہے۔ یہ سفر نہ صرف اس کے لیے بلکہ ہمارے لیے بھی ایک سبق آموز ثابت ہوتا ہے۔ یہ غزل اور اس پر مبنی کہانی ہمیں دکھاتی ہے کہ حقیقی محبت کبھی ختم نہیں ہوتی، چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔
آئیے، اس درد بھری غزل کے عنوان کی معنویت اور اس دردناک سفر کی کہانی میں ڈوب جاتے ہیں۔ یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ محبت اور درد زندگی کے دو اہم حصے ہیں، جو وقتی دوری کے باوجود یکجا ہو سکتے ہیں، اور ہمیں اپنی زندگی کی حقیقتوں سے روبر

بیتے ہوئے دن

یادوں کی کتاب کے ورق پلٹتے ہوئے، مسافر کا دل بے ہزار گہرائیوں میں ڈوبتا چلا گیا۔ اس کے بچپن کی معصومیت اور پہلی محبت کی کہانی، اس کی زندگی کا سب سے شفاف اور دلکش باب تھا۔ وہ دن تھے جب محبت کا مفہوم صرف خوشبو اور رنگوں کی طرح غیر مرکب اور پاکیزہ تھا۔ مسافر نے اس لمحے کو یاد کیا جب اس کی پہلی محبت، وہ لڑکی جس کی آنکھوں میں کائنات کی ساری خوبصورتی بسی ہوئی تھی، اس کی زندگی میں داخل ہوئی۔
ان دونوں کی ملاقات کسی پارک کے درختوں کے درمیان ہوئی تھی، جہاں ہوا میں بہتی ہوئی روشنی کے عکس نے ان کے دلوں میں ایک ان دیکھی چنگاری کو روشن کردیا تھا۔ وہ لمحے جیسے خوابوں کی دنیا کا حصہ ہوتے، جب ہر چیز خوبصورت اور رنگین تھی۔ محبت کا یہ سفر اس معصومیت کے ساتھ شروع ہوا تھا، جہاں وقت کا کوئی حساب نہیں ہوتا تھا۔
وقت تیزی سے گزرتا گیا اور ان کے درمیان رشتہ مزید مضبوط ہوتا چلا گیا۔ لیکن کبھی کبھار زندگی اپنے راستے الگ الگ کردیتی ہے۔ وہ دن بھی آیا جب مسافر کی محبت اس سے دور ہو گئی۔ وہ جدائی کا لمحہ، جو اس کے دل کے کسی نہاں گوشے میں پھر سے جاگ اٹھا تھا، آج بھی اس کی یادوں میں زندہ ہے۔ اس کی محبت نے اس کے وجود کو جھنجھوڑا تھا، اور اس کے دل پر ایک گہرا زخم چھوڑ دیا تھا۔
محبت کی اس کہانی میں وقت کی کروٹ نے کئی رنگ بدلے، لیکن دل کی گہرائیوں میں وہ لمحے آج بھی اسی کی عکاسی کر رہے ہیں۔ ماضی کے وہ دن جب سب کچھ بس خوابوں جیسا لگتا تھا، مسافر کی زندگی میں آج بھی ایک نا ختم ہونے والی داستان کی مانند ہے۔

CLICK ON IMAGE TO SEE & LISTEN FULL LOVE LOVE POEM ON THIS STORY

شہر میں آمد

وہ شہر جو ایک زمانے میں اس کے لئے سکون کا مسکن تھا، اب اُسے ایک اجنبی دنیا محسوس ہو رہا تھا۔ کئی برس بعد بالآخر وہ اپنے قدموں کے نشانات تلاش کرتے ہوئے واپس لوٹ آیا۔ اس کے دل کی دھڑکنیں بھی جیسے ہر لمحہ تیز ہو رہی تھیں۔ اُس کی آنکھوں میں بیتے وقت کی یادیں جھلملا رہی تھیں۔ ہر کونے پر وہ پرانی یادیں جنم لے رہی تھیں جو اس نے کبھی یہاں برسوں پہلے بُنی تھیں۔
اس شہر کی گلیاں، بازار، اور وہ مخصوص کونہ جہاں وہ اکثر اپنے دوستوں کے ساتھ وقت گزارا کرتا تھا، سب کچھ ویسا ہی تھا لیکن پھر بھی بہت کچھ بدل گیا تھا۔ بلند عمارتیں اور تیز رفتار زندگی نے اسے چونکا دیا۔ لیکن اس کے اندر وہی پرسکون لمحے زندہ تھے جو اسے ہمیشہ اس شہر سے جوڑتے تھے۔
اسی شہر کی فضاء میں ایک عجیب سا خنک احساس بس رہا تھا۔ وہ مسافر اب وہاں کھڑا تھا جہاں کبھی وہ اپنی محبوبہ کے ساتھ گھنٹوں باتیں کیا کرتا تھا۔ ہر ایک یاد اس کے دل کو گویا جھکڑا رہی تھی۔ ہر دیوار، ہر درخت اُس کی آنکھوں میں نقش تھے۔ یہ شہر اس کی محبتوں کی گواہی دے رہا تھا، اور اسی محبت نے اُسے واپس کھینچ لایا تھا۔
اس کے قدم خود بہ خود اُس پگڈنڈی کی طرف بڑھنے لگے جہاں کبھی اُس نے اور اُس کی محبوبہ نے وعدے کیے تھے۔ اُس کی امیدیں اور خواہشات اس کے دل میں مچل رہی تھیں۔ کیا یہ شہر ابھی تک اُسے پہچانتا ہے؟ کیا یہاں کی یادیں ابھی بھی اس کی محبت کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں؟ وقت ایک لمحے کے لئے رک سا گیا، اور وہ اولین ملاقات کا لمحہ جیسے پھر سے جینا لگا۔

پہلی ملاقات

مسافر اور اس کی محبت کے درمیان پہلی ملاقات ایک خاموش اور پر سکون لمحے میں ہوئی تھی۔ وہ ایک سینک میں بیٹھے تھے جب ان کی نظر پہلی دفعہ ملی۔ مسافر کی آنکھوں میں ایسا جذبہ تھا کہ جیسے وقت تھم گیا ہو۔ پہلی بار کی اس نظر نے ان دونوں کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑا تھا۔
ان دونوں کی پہلی گفتگو بہت ہی مختصر تھی، مگر پر لطف اور معانی سے بھری۔ مسافر اپنے شعلہ بیان انداز میں گفتگو کرتا تھا، جبکہ اس کی محبت ایک خاموش اور سادہ مزاج عورت تھی۔ ان کی پہلی بات چیت نے ان کے درمیان ایک غیر مرئی تعلق کو جنم دیا، جو وقت کے ساتھ گہرا اور مضبوط ہوتا گیا۔
جیسے جیسے ان کی ملاقاتیں بڑھتی گئیں، ان کا رشتہ مضبوط ہوتا گیا۔ دل کی باتیں اور احساسات دونوں کے لئے نئے تھے، مگر انہوں نے ان احساسات کو بہادری سے قبول کیا۔ ان کی پہلی ملاقات کا لمحہ جہاں سادگی اور معصومیت سے بھرپور تھا، وہاں اس لمحے نے ان کی محبت کی کہانی کو ایک انمول بنیاد دی۔
ان کی پہلی ملاقات کسی فیلم کی کہانی کی طرح تھی، جہاں ہر لمحہ دلکش تھا، ہر لمس میں ایک نئی کہانی پنہاں تھی۔ مسافر اور اس کی محبت دونوں ایک دوسرے سے بات کرنے کو بے چین تھے، مگر آوازیں دل کے راستے باتیں کرتی تھیں۔ وہ دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں اپنے دل کی گہرائیاں تلاش کرنے لگے اور یوں ان کی داستان محبت نے اپنا پہلا قدم اٹھایا

محبت کا عروج

محبت کا عروج ان دونوں کی زندگی کا وہ دور تھا جب ہر لمحہ جیسے خوابوں کی تعبیر بن چکا تھا۔ یہ دور ان لمحات سے لبریز تھا جو ان کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے حسین و دلنشین بنا گئے۔ انہوں نے ایک دوسرے سے بے شمار وعدے کیے، ہر وعدہ محبت کی گہرائی اور اس کے عروج کا عکس تھا۔
ان کی محبت نے ان کی زندگیوں کو ایک نئی رونق بخشی تھی۔ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنا ان کے لیے سب سے بڑی خوشی تھی۔ جب وہ ساتھ ہوتے تو دنیا کی ساری پریشانیاں ختم ہو جاتی تھیں – ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھنا، مسکرانا، اور ہر چھوٹی خوشی بانٹنا ان کی محبت کو مکمل کرتا تھا۔ یہ لمحات وہ خزانہ تھے جو انہیں اس دور کے بعد بھی ہمارے دلوں میں محفوظ رکھتے ہیں۔
محبت کی گہرائی نے ان کے وقتوں کو مہینوں اور مہینوں کو سالوں میں بدل دیا۔ انہوں نے خوابوں کی عمارت بنائی، جس کی بنیاد محبت تھی اور ستون وعدے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے، کوئی بھی طاقت انہیں جدا نہ کر سکے گی۔ یہ وعدے محبت کی اصل تصویر بن گئے جو آج بھی لوگوں کے دلوں میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔
ان کی محبت کا عروج ان کے لفظوں، لمحات، اور جذبات میں جھلکتا تھا۔ ہر لمحہ جیسے خوبصورتی سے بھرپور فلم کا ایک سین تھا جہاں دونوں مرکزی کردار تھے۔ ان کی محبت نے اس دور کو ایک یادگار بنا دیا جو آج بھی رومانوی محبت کی کہانیاں سنانے والوں کے لیے ایک مثال ہے۔
ان کے وعدے، ان کی محبت کی گہرائی اور ان کے بے حساب جذبات نے ان کی زندگی کو ایسے لمحات سے نوازا جو کبھی مٹ نہیں سکتے۔ ان کی محبت کی یہ کہانی ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔

جدائی اور جدوجہد

مسافر اور اس کی محبت کی کہانی میں جدائی کا موڑ اس وقت آیا جب ان کی راہیں زندگی کے مختلف موڑ پر آگئیں، اور وہ مجبوراً ایک دوسرے سے دور ہو گئے۔ دونوں نے اس جدائی کو دل پر برداشت کیا تھا، اور اس کی شدت نے ان کے دلوں میں گہری دکھ اور تکلیف کا نقوش چھوڑ دیے۔
محبت کرنے والے جب جدائی کا صدمہ برداشت کرتے ہیں تو ان کے لیے ہر لمحہ ایک بڑا امتحان بن جاتا ہے۔ مسافر کا اس کی محبت سے دور ہونا ایک ایسی تکلیف تھی جس کا احساس صرف وہی کر سکتے تھے جو کبھی اس راہ سے گزر چکے ہوں۔ یہ جدائی دونوں کے لیے ایک آزمائش تھی جس نے ان کی جذباتی اور نفسیاتی حالت پر گہرے اثرات ڈالے۔
دونوں نے اپنے اپنے انداز سے اس جدائی کا سامنا کیا۔ مسافر نے اپنی یادوں کو سینے سے لگا کر رکھا اور زندگی کے ہر لمحے میں اس کی محبت کا احساس کیا۔ دوسری طرف، اس کی محبوبہ نے بھی اپنی زندگی کو برقرار رکھنے کی کوشش کی، باوجود اس کے کہ اس کے دل میں ایک بڑی کمی کا احساس تھا۔
جب جدائی کا موسم آیا، تو دونوں کے دلوں میں بے پناہ دکھ اور غم چھا گیا۔ وہ لمحات ان کے لیے قیامت کی مانند تھے جب انہیں اپنے پیارے سے آلام جدا ہونا پڑا۔ اس جدائی نے ان کے دلوں کو اتنا زخمی کیا کہ وہ رشک اور اشک میں بدل گئے۔
یہ جدائی اور جدوجہد دونوں کی محبت کی کہانی کا ایک اہم حصہ بن گئی۔ ان کی محبت نے ان کو مختلف پہلوؤں سے آزمائش میں ڈالا، مگر ان کی جذباتی طاقت نے ان کو برقرار رکھا، اگرچہ اس سفر میں کہیں کہیں وہ گرتے ہوئے محسوس ہوئے۔ ان کی یہ بے بسی اور درد بھری داستان کسی بھی دل کو چھو جانے والی ہے۔

مسافر کی واپسی

جب مسافر نے اپنے شہر واپسی کا ارادہ کیا، اس کے دل میں مختلف جذبات کا سمندر موجزن تھا۔ اس کے ذہن میں اپنے پرانے شہر کی یادیں اور اس کی محبوبہ کی شبیہ دونوں ہی بار بار گردش کر رہے تھے۔ اس نے اپنے اندر ایک نئی امید اور عزم پیدا کر لی: ایک مرتبہ پھر اپنی کھوئی ہوئی محبت کو پانے کی کوشش کرنا۔
واپسی کے اس سفر میں ہر قدم اسے ماضی کی یادوں میں لے جاتا تھا۔ شہر کے وہی پرانے راستے، وہی پرانی گلیاں اور وہی پرانے مناظر—ہر چیز اس کے دل میں پرانی یادوں کو جگاتی تھی۔ جب وہ شہر کی حدود میں داخل ہوا، ایک گہرے احساس نے اس کے دل کو جکڑ لیا۔ دل میں ایک خوف بھی تھا کہ نہ جانے کیا ہو گا اور ایک امید بھی تھی کہ شاید کچھ تبدیل ہوا ہو۔
مسافر نے اپنے دل کی آواز سنی اور اپنی معشوقہ کو ڈھونڈنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ شہر کے ہر کونے کھدرے میں اس نے اپنے محبوب کی تلاش کی، جہاں کبھی ان کی ملاقتیں ہوتی تھیں اور جہاں انہوں نے ہنسی خوشی کے لمحے گزارے تھے۔ اس کی جدوجہد میں یہ تلاش ایک قدم بہ قدم کی مسافری تھی، جہاں اسے ہر روز نیا جذبہ اور نیا چیلنج ملتا تھا۔
پیار کی تلاش ایک مشکل اور لمبا سفر ہو سکتا ہے، پر مسافر نے ہار نہ مانی۔ اس نے مختلف لوگوں سے ملاقات کی، پرانے دوستوں سے بات کی، اور ہر شخص کی مدد لی جو اس کے محبوبہ کے بارے میں کچھ بتا سکتا تھا۔ یہ جستجو ایک نہ ختم ہونے والے سفر کی مانند تھی، لیکن اس کے عزم نے اسے کبھی مایوس نہیں ہونے دیا۔

آخری ملاقات اور انجام

آخرکار وہ لمحہ آ پہنچا جب ان دونوں کی ملاقات ہوئی۔ شہر کے ایک قدیم، اور پرسکون پارک میں، جہاں کبھی ان کی خوشیوں کی شروعات ہوئی تھی، وہ آج دوبارہ ملے۔ ان کی آخری ملاقات میں ایک عجیب سی خاموشی تھی؛ شاید کئی لفظوں نے لفظ نہ بننے کی طاقت کھو دی تھی۔ وہ دونوں ایک بینچ پر خاموشی کے ساتھ بیٹھے رہے، دلوں کی کیفیتیں زبان کے پہروں سے بے نیاز تھیں۔
وقت نے ان کو بدل دیا تھا، لیکن ان کی محبت کسی گہرے سمندر کی طرح آج بھی زندہ تھی۔ جیسے ہی سورج آہستہ آہستہ غروب ہونے لگا، ان کے دلوں میں بھی روشنی کم ہونے لگی۔ وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر سمجھ گئے کہ ان کے بیچ بہت کچھ بدل چکا ہے، لیکن محبت کا وہ احساس اب بھی ہر دھڑکن کے ساتھ موجود تھا۔ مگر اسی لمحے، دونوں کو یہ بھی سمجھ آ گیا کہ محبت کا وہ خواب جو کبھی انہوں نے ملا کر دیکھا تھا، اب حقیقت میں بدلنے کے لیے تیار نہیں تھا۔
گزرتے وقت اور حالات نے ان کے بیچ ایک ایسی دیوار کھڑی کر دی تھی، جسے پار کرنا شاید اب ممکن نہ تھا۔ ایک گہری سانس لے کر، انہوں نے دل کی ہار کو ایک بار پھر قبول کر لیا۔ ان کی آنکھوں میں اداسی اور محبت کے انمٹ آثار تھے جب انہوں نے ایک دوسرے کو الوداع کہا۔
یہ آخری ملاقات ان کے دلوں پر ایک گہرا اثر چھوڑ گئی۔ محبت کی یہ داستان بھلی بھلی آنکھوں کو نم کرتی چلی گئی، اور وہ دونوں اپنے اپنے راستے پر چل دیے۔ یہ ایک ایسی کہانی بن گئی جو اپنے انجام کے ساتھ بھی دلوں میں بسی رہی، ایک مسافر کی طرح جو کبھی اپنے گھر کو نہ پہنچ سکا۔

10 Reasons Why You Should Start Playing Badminton

Are you a bit bored? Do you often just end up going home and vegging on the couch after a hard days work? Are you stuck and not sure what to do with life?

Do you wish you had a way to get fit, have fun, vent your frustrations, and make some friends all in one go? If so, here are 10 reasons why I think you should put down that bowl of ready-made noodles, along with that can of duff beer, and find yourself a local badminton club to join!

Badminton is quite simply one of the most awesome sports you can play.

I used to play at college and gave up once I started working. 13 years ago I took it up again casually and about 6 years ago I decided I wanted to take it more seriously.

I now play up to 4 times a week and I can’t think of a more fun way to spend my free time whilst getting fit!

1. Fun Fun Fun!

Badminton is organised fun for cool people. In fact we may just have to check out how cool you are before we let you join the club. If you aint cool, we’ll put you through a coolness program first, and then you might get to play if you pass the stringent tests. 😛

Okay, calm down! I’m just kidding; but badminton is seriously epic. You can play singles to increase your fitness, or you can play doubles if you want to have a bit more fun. It’s definitely more enjoyable than Squash, and unlike Tennis you can play all year around!

2. Social

If you join a club, you’ll find that you’ll be off court occasionally. During those times, you’ll get to mingle, socialise and make lots of new friends. Or, if you’re a crazy ass mofo like me, you can get a skipping rope and skip to keep the sweat going!

3. Pace

Badminton is the fastest racquet sport in the world; bar none! Experienced players can smash the shuttle at speeds of over 200mph. When you learn to return those kinds of shots you get a serious rush! Just be warned though if a shot like that hits you in the head, you’ll walk around looking like you’re being targeted with a sniper rifle for a while!

4. Reflexes

With great power comes great responsibility and with badminton you will develop lightening quick reflexes. Because of badminton I once caught a mug full of coffee after I pushed it off the table; WITHOUT SPILLING A DROP!! It was totally surreal. Like that scene from Spiderman. Only I didn’t have Mary-Jane on my lap! 🙁

5. Fitness

If you like to sweat then badminton is for you. With badminton you burn off the equivalent of a chocolate bar every 30 minutes or so. I’m not suggesting you eat a chocolate bar every 30 minutes to make sure you don’t waste away though! To see how much exactly you burn check out this table of stats. For someone like me, a 270lb’er who plays for 3 hours at a time, I could eat a horse every hour and still not worry about it going to my thighs or buttocks.

6. Agility

With badminton you have to learn to get from one side of the court to the other extremely quickly and so after a while you develop the agility of a cat. Meow!

7. Competition

You can keep it a strictly social thing but if you like to be competitive then chances are your club might be part of a league. If so you’ll get to compete against other clubs and kick some ass after which some victory dances that you and your team mates have made up. I recommend the ‘bolt’ or the ‘Mo Farah’.

8. Cost

Badminton isn’t the cheapest sport but it doesn’t really break the bank either. The biggest cost is usually the shuttles. When you join a club the cost of the shuttles may be included and so you may not even notice your wallet get lighter.

9. Spectating

I’m not really one for living life as a spectator but badminton is one sport I could happily watch for hours. There are tournaments all year round, big and small, so have a look around and also get yourself down to the All England if you’re in the UK.


10. Skills

Whilst also learning to hit the shuttle at speeds that would even make a red Ferrari blush, and resemble a slug, you will also develop the softest touch. You will be able to just drop the shuttle over the net so it trickles over and hits the ground quicker than your opponent can say ‘ZOIKS SCOOBY’! Just check this clip of Peter Gade and his legendary trick shot. So COOL!

If you’re not sold on Badminton yet, then I hear knitting is making a comeback!

How To Stop Taking Life So Seriously

Life IS NOT meant to be taken seriously! Sure, we all go through shit, but sometimes you just have to sit back, laugh at yourself, and start fresh!

If you’re a grumpy bastard, STFU! If you know someone who is always moaning about something or the other, tell them to chillax and to remember that someone out there is always worse off than them.

Get out there, have some fun and forget about everything for while. Go and do some crazy stuff with your friends…try something new, say hi to some random people, be silly, laugh at yourself when you fudge things up.

Take a leaf out of my book on how to not take life too seriously!  Enjoy!

1. Take a bitchin’ selfie!

Meditating Picture
Meditating

Ok although not technically a selfie, I was in the mood to do a bit of meditation whilst looking like I’d just had some kind of an epiphany! (Or I farted…I can’t remember which)

2. Try a new look…

Try not to wig out

I think I look rather hot as a red-head…what do you think?

3. What did you look like as a baby?

Baby Pictures
Awww my baby pictures

I was such a grumpy kid who hated having his picture taken!

4. You’ve not lived until you’ve tried a giant pretzel fried with cheese.

Cheesy Pretzel
Yum!

Let the obesity crisis continue!!

5. Pretend to be a Al Pacino

Al Pacino
Al Pachino

Oh yeah, I gotcha back gangsta…holla!

6. Do some Pilates

Pilates Picture
Pilates

This is called synchronised floor pilates…we weren’t lying down on the job…boom!

7. Grant someone a wish

Genie Aladdin
Your wish is my command

Your wish is my command…after you give me a chocolate bar!

8. See what you look like when you sleep

sleepy
Zzzzz

I know this picture is going to bite me in the ass someday!

9. Make friends with your food

Cookie Monster Cookies
Cookie Monster Cookies

I named them all. The one on the top right with one eye missing is call Mike Wazowski.

10. Try a bit of stand-up

I often take the piss out of myself when doing stand up…this was just a bit of practise, but a good reaction from the crowd overall.

11. Keep your friends close to your heart

Pooh
Pooh

He’s called Alan…

12. Help me find Nemo

Finding Nemo
Finding Nemo

Oh…there he is…

13. Rescue some damsels in distress!

Superhero
Superman

Eat your heart out Henry Cavill

You know what, I’d love to hear about how you have fun and don’t take yourself or life too seriously? Tell me how you do it. 😀

The 8 Cutest Videos On The Internet EVER

I love seeing cute things on the internet. So many things go viral so easily but I pay particular attention to the cute videos of babies and animals.

I especially love watching these when things get especially tough and these ones in particular are the ones that never fail to cheer me up!

One of these days, when I have my own kids or pet, I’m going to film them doing hilariously cute things and then make them a star! 😆

Here are 8 of the cutest videos you will see anywhere on the net! (At least that’s what I think anyway!) If you’re having a tough week or things have been a bit rough, I hope these cheer you up in the same way they do me.

Do you have a cute video that cheers you up that you want to share? Feel free to post it in the comments below.

1. Baby girl on phone to Daddy!

They say everyone should learn Chinese, but I want to learn what this girl speaks!

2. Pug gets a massage.

I believe it’s a form of Swedish massage or it could be Thai – who knows!

3. Pug puppies.

I think pugs are the cutest dogs on planet earth…don’t believe me? Just watch this one!

4. Shar Pei puppies.

Okay, Shar Pei puppies come a close second…just look at them! Awwwwww….

5. Laughing quadruplets

I wish my audiences laughed at my jokes like this…

6. Kitten falling asleep.

I start to feel sleepy just watching this…

7. A Shih-tzu puppy.

This would melt the coldest heart!

8. Don’t grow up.

I laughed so hard when I saw I literally spat on my screen! When I saw her baby brother I could understand why she was so upset.

Free Will ---> Compassion

Amazing fact: our lovely moon is by far the largest moon in the solar system in proportion to the size of its planet. Not only that, it’s exactly the perfect size and distance from earth to create a total solar eclipse. And that eclipse happens on the only planet populated with beings who can view and appreciate that eclipse. That’s like a bleeping miracle!
 

Very cosmic. If you were lucky enough to see the eclipse, I hope you and your animals enjoyed it.

And speaking of Cosmic…
 

DO WE HAVE FREE WILL?

I ask this because I just listened to a mind-blowing podcast where it was clearly explained that (a) the evidence for NOT having free will is overwhelming, and (b) once you accept that, the only rational response is greater compassion
 

It’s a beautiful, brilliant, occasionally funny, and easy to follow discussion by physicist/astronomer Neil deGrasse Tyson and his guest, biologist/neurologist and Stanford professor Robert Sapolsky on the podcast “StarTalk.” If you’re even slightly interested in the subjects of compassion or free will, I think you’ll get a kick out of it. 
 

If you’ve heard me in concert lately you’ve probably heard me sing a semi-new, semi-humorous song called “Free Will.” If you’re interested, I’ve included the lyrics down at the bottom.
 

THE HAPPIEST COUNTRY!
 

Once again Finland has been voted happiest country in the world. 
 

And once again – I can’t help myself – I offer without commentary the observation that the Finnish language is the only language in the world that has a word – kalsarikännit – that means “sitting at home alone day-drinking in your underwear.”
 

* Evidently those Finns don’t have any free will either.


LOVE YOURSELF A LAWYER!
 

April 9 is International Be Kind To Lawyers Day. This reminds me of my favorite lawyer joke:
 

A guy walks into a lawyer’s office and asks, “How much would you charge me to answer three questions?”
 

The lawyer says, “Five thousand dollars.”
 

The guy says, “That’s an awful lot of money for three questions, isn’t it?”
 

The lawyer says, “I guess so. What’s your third question?”
 

FREE WILL
(Greg Tamblyn, Richard Helm)
 

I can choose to refuse, this piece of chocolate cake
But what mind is behind, this decision that I make?
Conscious, or unconscious, am I a puppet of my soul?
It’s free will, until, something takes control
 

Chorus:

Advertising, programming, addiction, DNA?
Karma, dharma, evolution, destiny, or fate?
My heart or my mind, or my little inner voice?
I believe in free will, ‘cause I have no choice
 

Verse 2

I can’t stop loving you, or maybe I just won’t
My funny valentine, I need you, want you, or both
My reproductive urges make me ask, when life begun
Would I be another person if a different sperm had won?
 

Chorus:

Advertising, programming, addiction, DNA
Karma, dharma, evolution, destiny, or fate?
My heart or my mind, or my little inner voice
I believe in free will, ‘cause I have no choice
 

Chorus Extra:

My cool cerebral cortex can’t always take control
My reptile brain takes over, when it’s fed testosterone
I’ve tried to do the right thing, except when I forgot to
I believed in free will, till I decided not to
 

©2009 Ramblin’ Tamblyn Music BMI, Taylor-Helm Music, BMI
 

Seen at a recent concert:

© 2024 Greg Tamblyn

آج نہ جانے پھر کیوں ہم کو یاد آیا، وہ ایک چہرہ جو خوشبوکا جھونکا تھا


تعارف

کبھی کبھار، کسی چہرے کی یاد دل میں اچانک بیدار ہو جاتی ہے، جیسے کہ کسی خوشبو کی ہلکی سی جھونکا ہمیں اپنے ماضی کی گلیوں میں لے جائے۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب ہم اس شخص کی شکل اور احساس کو یاد کرتے ہیں، جس نے کبھی ہمیں سکون اور محبت کی خوشبو بخشی تھی۔ اس چہرے کا دیدار ہمیں اس تبدیلی اور گہرائی کی یاد دلاتا ہے جو کسی خاص لمحے میں ہماری زندگی میں آئی تھی۔
آج، نہ جانے کیوں، وہ لمحہ ہمارے ذہن میں دوبارہ آ گیا ہے۔ وہ ایک چہرہ جو خوشبو کا جھونکا تھا، ایک بار پھر ہمیں اپنی گرفت میں لے رہا ہے۔ ہماری کہانی اسی خیال کے گرد گھومتی ہے جب زندگی کی رعنائیوں اور مصروفیات کے دوران، کسی کی یاد دل کے کسی کونے میں ابھر آتی ہے۔ یہ یادیں ہمیں لمحہ بہ لمحہ اس شخص کے تجربات اور احساسات کے قریب لے آتی ہیں، جنہوں نے کبھی ہماری دنیا کو بدلا تھا۔
اس کہانی کا تعارف اسی جذباتی لمحے سے ہوتا ہے جب کسی عزيز کی یاد ہمیں غمگین یا خوش نہیں کرتی، بلکہ ایک مدھم سی مسکان ہمارے لبوں پر لاتی ہے۔ یہ احساس ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ کیسے یادیں ہمارے وجود کا ایک حصہ بن جاتی ہیں اور ہمیں ان لمحوں کی حقیقت کا احساس دلاتی ہیں جو کبھی بیت چکے ہیں۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب ہم دل کی گہرائیوں سے اس شخص کو یاد کرتے ہیں اور اس کی محبت اور خوشبو کی خوشبو کو اپنے آس پاس محسوس کرتے ہیں۔

you will not for get me like this

پہلی ملاقات

پہلی بار ہماری ملاقات ایک مختلف اور غیر معمولی موقع پر ہوئی تھی۔ وہ ایک تقریب تھی جو ایک قریبی دوست کے گھر پر ہو رہی تھی۔ موسم سرد تھا، سردیوں کی سفید چادریں ہر چیز پر پھیل گئی تھیں اور چاروں اطراف میں خاموشی سی تھی۔ اس تقریب کا مقصد کچھ خوشیوں کی شیئرنگ تھی اور ہم سب نے وہاں مل کر کافی پی تھی۔
وہ نہایت سادگی اور وقار سے تقریب میں داخل ہوئی۔ اس کی آنکھوں کی چمک، مسکرانے کا سلیقہ، اور بات چیت کا انداز سب کچھ بے مثال تھا۔ وہ دیر سے آئی تھی لیکن جب آئی، تو سب کی توجہ کھینچ لی۔ قریب آ کر اس نے دوستانہ انداز میں میرا تعارف پوچھا اور ہم نے پہلی بار بات چیت کی۔ اس کی گفتگو میں ایک الگ ہی مٹھاس تھی، جو فوراً دل کو کھینچ لی۔
کمرے کی روشنی، موسیقی کی ہلکی لے، اور عام چہل پہل، سب کچھ ایک خوبصورت پس منظر فراہم کر رہا تھا۔ اس لمحے نے ہماری زندگیوں میں ایک ایسا رخنہ ڈالا جو شاید کبھی بھر نہیں سکتا۔ وہ پہلی ملاقات، وہ پہلی نظریں مجھے آج بھی یاد ہیں، جیسے کل کی بات ہو۔ اس کی ہر بات، ہر حرکت میں ایک عجیب سی کشش تھی جو مجھے وقفہ کردیتی تھی۔
ان چند لمحوں میں، ہم نے ایک دوسرے کو پہچاننا شروع کیا۔ باتیں چھوٹی چھوٹی تھیں لیکن ان کی اہمیت بہت زیادہ تھی۔ اس پہلی ملاقات نے ایک نئی کہانی کا آغاز کیا، جہاں سے ہماری راہیں ایک دوسرے کی طرف مڑنے لگیں۔

محبت کا آغاز

محبت کا آغاز ہمیشہ کسی نہ کسی خاص لمحے میں ہوتا ہے، اسی طرح ان دونوں کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی تھا۔ پہلی ملاقات میں ہی ان کے درمیان ایک خاص جذبہ پیدا ہو گیا تھا، جو وقت کے ساتھ ساتھ گہرا ہوتا چلا گیا۔ پہلی نظر نے دلوں میں چاہت بیدار کر دی اور پھر ملاقاتوں کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔ ہر ایک ملاقات ان کی محبت کو مضبوط کرتی گئی۔
یہ ملاقاتیں کبھی اتفاقاً ہوتیں اور کبھی شعوری طور پر، لیکن ہر بار ان کے درمیان ایک نئے جذبے کی شروعات ہوتی۔ ان کے درمیان باتوں کا سلسلہ بھی کچھ خاص قسم کا ہوا کرتا تھا، جیسے کہ وہ ایک دوسرے کو برسوں سے جانتے ہوں۔ اس دوران وہ خوبصورت یادیں بھی بنی جو ہمیشہ ان کے دلوں میں محفوظ رہیں گی۔
ان دونوں کے درمیان تعلق کے مضبوط ہونے کا ایک اور اہم عنصر یہ تھا کہ وہ ایک دوسرے کی خوبیاں اور خامیاں دونوں کو قبول کرتے تھے۔ انہوں نے ایک دوسرے کو سمجھنے اور احترام دینے کی کوشش کی۔ یہی وہ چیز تھی جس نے ان کے تعلق کو بنیاد فراہم کی اور محبت کو پروان چڑھنے دی۔
محبت بھری باتوں کی یادوں نے اسپشیئل رشتہ کو مزید گہرائی فراہم کی۔ وہ ایک دوسرے کی ہر چھوٹی بڑی بات پر خوش ہوتے اور ان لمحوں کو قیمتی جانتے۔ وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ہنستے اور خوشیوں کے لمحے بانٹتے۔ ان کی محبت نے ایک مثال قائم کی کہ کیسے دو لوگ ایک ساتھ وقت گزار کر ایک مضبوط رشتہ بنا سکتے ہیں۔

جدائی کا لمحہ

جدائی کا لمحہ ان کے دلوں پر ہمیشہ کے لیے نقش ہو گیا۔ وہ پل جب دونوں کے راستے الگ ہوئے، گویا وقت نے اپنی رفتار کو سست کر دیا تھا۔ ان کی زندگی میں مشکلات کا ایک دریا موجزن تھا، جس نے انہیں بہا کر دور کر دیا۔ ہر روز کی چنوتیاں اور چیلنجز، جنہیں وہ ہمیشہ مل کر سہتے تھے، ان پر بھاری پڑنے لگے۔
آغاز میں، وہ دونوں ایک دوسرے کے سہارے کے بغیر زندگی گزارنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ لیکن وقت کے ساتھ حالات نے ایک ایسا موڑ لیا کہ انہیں مجبوراً الگ ہونا پڑا۔ زندگی کی سختیوں نے ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی۔ محبت کے یہ لمحے، جنہیں وہ سمیٹ کر رکھنا چاہتے تھے، اب دور کی یاد میں بدل چکے تھے۔
انہوں نے بہت کوشش کی کہ حالات کا سامنا مل جل کر کریں، لیکن ہر مسئلہ ایک نئی آزمائش بن کر آیا۔ ایک طرف معاشی تنگی اور دوسری طرف ذاتی مسائل نے انہیں اپنے فیصلے پر سوچنے پر مجبور کر دیا۔ ان کے درمیان صرف فاصلے اور خاموشیاں باقی رہ گئی تھیں۔
جدائی کا یہ لمحہ ان دونوں کی زندگی کا اہم موڑ تھا۔ وہ چہرہ جو کبھی خوشبو کا جھونکا تھا، اب اپنے نشان چھوڑ کر چلا گیا۔ اس کے بعد کی زندگی میں، وہ پل دونوں کے لیے ایک یادگار بن گیا، جو نہ کبھی بھلایا جا سکتا ہے اور نہ کبھی دہرا جا سکتا ہے۔راج، جو کبھی رانی کے بغیر ایک لمحہ تصور نہیں کر سکتا تھا، اب اپنے زخموں کو وقت کے سپرد کر چکا تھا۔
یہ لمحہ ثابت کر گیا کہ محبت صرف ایک انسان کا نام نہیں، بلکہ وہ لمحے بھی جن میں اسے جیا اور محسوس کیا گیا ہو۔ یہ جدائی ان کے دلوں میں درد اور یادوں کی ایک لہر پیدا کر گئی، جس نے ان کی زندگیاں ہمیشہ کے لیے بدل دیں۔

یادوں کا سفید پل

وہ پل جو ہم نے ساتھ گزارے تھے، آج بھی دل میں ایک خاص جگہ رکھتے ہیں۔ وہ لمحات جو ماضی کا حصہ بنے، ہمیشہ ہمیں یاد آتے ہیں اور دل کو خوشی اور سکون دیتے ہیں۔ وہ سبقتیں اور وقت، جو ہمارے درمیان سب کچھ بہترین حال میں تھا، کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔
بہت سی جگہیں ایسی تھیں جہاں ہم دونوں نے اپنی یادیں بنائیں، وہ پارک جہاں ہم اکثر بیٹھتے تھے، درختوں کی ٹھنڈی چھاؤں میں گھنٹوں باتیں کرتے۔ وہ کیفے جہاں ایک کالے کافی کے ساتھ اپنی زندگی کے خوابوں اور آرزوؤں کو شیئر کرتے۔ ہر مقام کی اپنی ایک خاص معنویت تھی، جو آج بھی زندہ ہے۔
وقت کبھی کبھی ہمیں کے ساتھ ملاقات کرواتا ہے، جب ہم انہی سڑکوں پر چلتے ہیں جہاں ہم اکثر چہہل قدمی کرتے تھے، انہی سڑکوں کی ایک ایک اینٹ ہمیں یادوں کے سفید پل کی یاد دلاتی ہے۔ وہ سڑکیں جہاں ہماری ہنسیاں گونجتی تھیں، وہ زاویے جہاں ہم نے اپنی موجودگی کا نشان چھوڑا، سب ہمارے لیے آج بھی خاص ہیں۔
ان لمحوں کا جب ہم انتظار کرتے تھے، وہ راہ دیکھنے والی آنکھیں، وہ دل کی دھڑکنیں، جو ان لمحوں کی یاد میں آج بھی تیز ہو جاتی ہیں۔ وہ اشتیاق جو ہم دونوں کے درمیان تھا، وہ محبت کی خوشبو جو ہمیں ہمیشہ اپنی طرف کھینچتی رہتی تھی، ہم کبھی آنکھوں سے دیکھتے تھے تو کبھی دل سے محسوس کرتے تھے۔
یہ سب یادیں ہمارے درمیان ایک سفید پل بناتی ہیں، جو ہمیں بار بار ماضی کی خوبصورتیوں کا سفر کروا لاتی ہیں۔ پل بھر کی ملاقاتیں اور لمحات، ہم دونوں کی زندگی میں ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئے ہیں، دل کی گہرائیوں میں اور ذہن کی وسعتوں میں بدرجہ اتم بسا ہوا ہے۔

واپسی کا ارادہ

زندگی کے مختلف موڑ ہماری عادات، خواہشات، اور ارد گرد کے حالات کو متاثر کرتے ہیں۔ بعض واقعات اور چہرے دل میں گہرائی سے بس جاتے ہیں اور کبھی کبھار اُن کی یاد اچانک دل میں جگہ بنا لیتی ہے۔ دل نے ایک بار پھر واپسی کا ارادہ کر لیا اور یہ واپسی کسی عادی معمول کی نہیں تھی، بلکہ ایک خواب کی جستجو تھی جو کبھی حقیقت کی دہلیز پر دستک دے چکا تھا۔
جب انہی خیالات کی روشنی دل میں ایک خواب جگاتی ہے، تو ایک نرم سی امید دل میں دمکتا ہے۔ وہ خاص چہرہ، جو کبھی خوشبو کا جھونکا تھا، اب بھی دل کی دہلیز پر چپکے سے دستک دیتا ہے، اور دل اسے خوش آمدید کہنے کے لیے بے چین ہوتا ہے۔ محبت کی روشنیاں ایک بار پھر دل میں روشن ہو جاتی ہیں اور دل ایک نئے خواب کی جستجو میں نکل جاتا ہے۔
یہ احساس کہ شاید اس بار خوشبو کا یہ جھونکا حقیقت کا پیکر بن سکے، ایک نیا ارادہ اور ایک نئی جستجو کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ دل پھر سے اس چہرے کی جانب لپکتا ہے، جو کبھی دل کی راحت بنا تھا۔ محبت بھری امیدیں دوبارہ دل کی روشنی میں جگہ پاتی ہیں اور یہ واپسی کا ارادہ گویا دل کی ضروری فیصلہ محسوس ہوتا ہے۔
دل کی گہرائیوں سے اُبھرنے والی یہ جستجو اور ارادہ اس بات کی دلیل ہے کہ محبت کبھی ختم نہیں ہوتی، بس بعض اوقات کسی خاص چہرے کی یادیں اس محبت کو پھر سے جِلا بخش دیتی ہیں۔ یہ واپسی کا سفر اُس خاص یاد کے سنگ طے پاتا ہے اور دل میں اُمیدوں کی کرنیں چمک اٹھتی ہیں۔ وہ چہرہ، جسے دل آج بھی نیلم کی طرح سنبھال کر رکھتا ہے، یہی بیان کرتا ہے کہ محبت کا سفر کبھی ختم نہیں ہوتا، بس رخ بدل لیتا ہے۔

جدید ملاقات

جدید ملاقات کی شروعات ایک پرسکون شام میں ہوئی۔ دونوں کردار طویل عرصے کے بعد ایک دوسرے کے سامنے آ کھڑے ہوئے۔ ماحول میں ایک غیر مرئی کشش تھی، جو کبھی وقت کی دھند میں گم ہو چکی تھی۔ جب ان کی نظریں ملیں، تو پہلے سے بچھڑے دن کی یادیں ایکدم تازہ ہو گئیں۔ وہ لمحہ کا ایک کیف محسوس ہوا، جس میں ان کے دلوں کی دھڑکنیں دگنی رفتار سے دوڑنے لگیں۔
گفتگو کا آغاز معمولی باتوں سے ہوا۔ موسم کا حال، دن بھر کی تھکن اور غیر ضروری مصروفیات کا ذکر۔ مگر ان باتوں کے درمیان ایک نکتہ ایسا بھی تھا جو سادہ الفاظ سے کہہ دیا گیا تھا۔ یہ ان کا اپنا تعلق، وہ پرانا چہرہ جو ایک بار پھر ان کے سامنے خوشبو کی طرح موجزن تھا۔ ان کی آوازوں میں بے چینیاں واضح تھیں، جو بظاہر معمولی باتوں میں چھپی ہوئی تھیں۔
جوں جوں وقت گزرتا گیا، بات چیت میں گہرائی آتی گئی۔ دلوں کی بند کھڑکیاں آہستہ آہستہ کھلنے لگیں، اور وہ ماضی کے خوبصورت لمحات کی قصیدے بیان کرنے لگے۔ وہ ہنسی، وہ خوشبو، وہ پرانی محبت کے قصے۔ سب کچھ جیسے دوبارہ زندہ ہو گیا۔ ان لمحات میں دونوں کرداروں نے ایک دوسرے کی بات سے اور قریب تقریباً محسوس کیا۔
جدید ملاقات کے ہر لمحے میں جو یادیں واپس آئیں، وہ ان کے لئے قیمتی تھیں۔ دونوں کی گفتگو میں ایک خاص احساس تھا، جو ان کی روحوں کو جوڑتا رہا۔ یہ احساسات ایک نئے موڑ کا آغاز کرتے ہوئے لگے، جہاں پرانی محبّت کی یادیں اور نئے امکانات کی دنیا دونوں مل کر مستقبل کا راستہ بناتی تھیں۔
یہ ملاقات وقت کی ایک اور کنکشن کو مضبوطی فراہم کرنے والی ثابت ہوئی۔ ان کے لبوں پر مسکراہٹیں اور دلوں میں امنگیں تھیں۔ ان لمحات نے دلوں کی خاموشیاں دور کر دی تھیں اور ایک نئی امید کو جنم دیا تھا۔

محبت کا نیا سفر

محبت کے اس نئے سفر کا آغاز دونوں زندگی میں نئے خوابوں اور امیدوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ جس چہرے کی یادیں کبھی ان کے دل کے قریب تھیں، اُسی کی محبوبیت اور خلوص نے ان کے اندر محبت کی نئی روشنی بھری۔ یہ راستہ نہ صرف اعتماد اور باہمی احترام سے بھرا ہے بلکہ ایک نئے اعتماد کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔
نئے سفر پر ہر دن ان کے لیے ایک تحفہ ہے، جس میں وہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنے جذبات کا اشتراک کرتے ہیں۔ وہ اپنے ماضی کی تلخیوں کو بھلاتے ہوئے، مستقبل کے لیے اپنے دلوں کو محبت سے بھرپوری دیتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنا، چھوٹے لمحوں کو یادگار بنانا، اور اپنی محبت کو مزید مضبوط بنانا ان کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔
نئی امیدوں اور خوابوں کے ساتھ، دونوں نے اپنی زندگی کا ایک نیا باب شروع کیا ہے۔ انہوں نے منصوبے بنائے ہیں، جیسے کہ دنیا کی سیر کرنا، کسی خوبصورت مقام پر رہائش اختیار کرنا اور زندگی کی سادگی میں خوشی تلاش کرنا۔ ان کے دلوں میں اُمید کی لہر دوڑتی ہے کہ یہ سفر نہ صرف انہیں ایک دوسرے کے قریب لائے گا، بلکہ ان کی محبت کو بے انتہا وسعت بھی دے گا۔
یہ نیا سفر اپنی نوعیت میں یکتا ہے کیونکہ یہ دونوں کے لیے دوبارہ محبت کا تجربہ ہے، جس میں وہ ایک دوسرے کی خامیوں اور خوبیوں کو قبول کرتے ہیں۔ محبت کے یہ لمحات ان کی زندگی میں ایک نئی شروعات کی علامت ہیں، جس میں انہوں نے ایک محفوظ اور خوشگوار مستقبل کی لائبریری کو آباد کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔

Don’t Let the Good Times Roll Too Far

After a rough couple of weeks, I’d been looking forward to a fun road trip with my friends because I was under the mistaken impression that I was capable of having a good time. It’s okay, though. Sometimes, to get out of a funk, you need the healthy reminder that nothing matters in the grand scheme of things. It’s like when you’re worrying about an exam and then you find out your family’s new tutor is an imposter and your brother doesn’t actually need an art therapist and the house lights aren’t motion-detecting and, suddenly, you stop worrying about the exam. Foolproof.

My friends and I road-tripped from Austin to New Orleans for Mardi Gras weekend, deciding to visit the infamous Bourbon Street just hours after we’d unloaded into our AirBnB. NOLA has an open container law, meaning you can drink alcohol on the streets. So in the left pocket of my utility jacket, I stuffed two cans of Angry Orchard, and in my right, a third can along with my phone. I asked my friend to bring a bottle of water for the seven of us, because priorities.

Bourbon Street was littered with empty bottles, crumpled flyers, unidentified liquids, and several empty phone cases and ID’s. Drunk people teetered into and away from each other like the crowd was executing a poorly coordinated wave. We waved excitedly upward at people tossing out purple, green, and gold beads from the balconies above. A couple people on the streets, likely taking pity on me, draped some around my neck.

Friend, to Balcony Man: Can we just have one??

Balcony Man: *gestures that we should flash him*

Friend: *gestures to us* But we have nothing!

In the thick of the crowd, I suddenly felt my jacket lighten, and I reached for my phone. It wasn’t there. I saw an iPhone on the ground, but it turned out to be some other lucky sod’s.

Me: My phone, worth hundreds of dollars, and everything in my phone wallet for like $20 worth of pearly beads.

A man barreled into me, and I found myself on the ground, disoriented. (In hindsight, I realize someone else might’ve been trying to steal my phone only to find I had already been robbed, which I find kind of funny. If not that night, my phone would’ve been stolen at some point that weekend anyway.)

Other friends accompanied me to retrace our steps—considering we’d only gone to the bathroom in one bar, was less than a block—just to humor me. It was definitely gone. The one person who I share my location with said it had gone off the grid. The thief had immediately turned it off.

Shamefully, we returned to our AirBnB only to find the door open and the hallway mirror gone. I made a beeline for my room to find my laptop not in my suitcase. The collective of seven incapacitated brains immediately concluded that someone, ignoring all the other electronics left in the open, had robbed us. Two minutes later, we remembered that there were two other people living with us who’d probably arrived later than we had and (inexplicably) decided to nab the mirror for their room. I then found my laptop under the covers. It was all too much for my heart.

In the living room at 2 or 3 AM, mind still fuzzy from the Angry Orchard and still processing the grief from losing my phone, I struggled with the unresponsive AirBnB WiFi to salvage what I could of the situation. I gathered info to apply for another driver’s license, deactivated my student ID, and researched credit freezes. I emailed my roommate, as my apartment key had also been in my phone case. I disabled the phone’s IMEI, rendering core functions unusable, because, as a rule, no one gets to capitalize on my misfortune except for me.

What really got me, though, was the two-factor authentication. In trying to find and disable my iPhone, I tried to get onto my iCloud only to find it locked. We’ve texted you a verification code, it said.

The more feature shrinkage, the less impressed I am.

I would’ve thrown the phone I was calling my mom on across the room if it not for the fact that it wasn’t mine, because, remember, I DIDN’T HAVE A PHONE.

The next day was a causal chain of unfortunate events as I discovered, one by one, new hits to my quality of life. Two-factor authentication, especially when there was only an option to include a recovery phone and not an email, locked me out of Venmo, (I suppose conveniently) preventing me from paying my friends back temporarily.

I was also locked out of my email when trying to print a temporary ID. (Thankfully, I’d already sent the document to my friends. If there was going to be identity theft, I said, might as well make it a party.) The temp license, which was just a piece of paper that I could’ve made on Word, looked fake.

Me: It’s okay. Clean slate. If bars don’t let me in, I’ll just hang out on the streets.

Friends: *look mildly concerned*

Me: I mean, what else could they take from me? I have nothing.

Because of course I went back to Bourbon the next night, and of course spending that time with friends made for one of the best nights of my life—that wasn’t surprising. What I hadn’t expected was what I was told back in Austin at T-Mobile.

Me: I was out of town this weekend and got my phone stolen. Could I get a new SIM card to put in my friend’s old phone?

T-Mobile rep: You know, I’ve been having people come in for this all day.

Me: The devil works hard, but the phone thieves at Mardi Gras work harder.

T-Mobile rep: I don’t know what people think they can do, stealing phones, now that you can’t really get beyond the lock screen anymore.

I sat at one of the tables to wait as the iPhone restored my iCloud backup. Not five minutes later, a man walked in.

Man: I was out of town this weekend and got my phone stolen. Could I get a new SIM card to put in my friend’s old phone?

Same situation, I assumed, except unlike me this man hadn’t brought his passport as ID. He desperately tried calling his brother, who was at work and/or an asshole. Encountering another victim of this prolific serial phone thief, I felt, briefly, validated. I’ve realized, for times of desolation, maybe what we all really need is not love and chocolates but the knowledge that someone out there shares your specific misery and you’re faring better than he is.

Please consider following this blog via email and liking its Facebook page, where I post occasional life updates and quality excuses for the lack of said life updates. Oh, and find me on my new Instagram and Twitter, too.

Also, I decided my goal is to have this humor blog show up when you search “funny blogs to read when bored and on the toilet.” I will also accept “popular personal blogs to read,” “sarcastic blogs about life,” or “best personal blog sites that waste your time.” Thus, I’m including all of these phrases at the bottom of every post until at least one comes true.

Me: