Showing posts with label esharun eshrun mein dil dene wale song. Show all posts
Showing posts with label esharun eshrun mein dil dene wale song. Show all posts

شاروں اشاروں میں دل دینےواے| کشمیرکی کلی کا مشہور گاناII

 


گانے کا تعارف

1964کی مشہور فلم ‘کشمیر کی کلی’ کا گانا ‘اشاروں اشاروں میں دل لینے والے’ بھارتی فلمی موسیقی کی ایک بہترین مثال ہے۔ اس گانے کو محمد رفیع اور آشا بھوسلے جیسے لیجنڈری گلوکاروں نے اپنی دلکش آوازوں میں گایا ہے، اور اسے مشہور اداکار شمی کپور پر فلمایا گیا ہے۔ اس نغمے کی موسیقی او پی نیر نے ترتیب دی تھی، جبکہ اس کے بول ایس ایچ بہاری نے لکھے تھے۔
یہ گانا اپنے وقت میں اتنا مقبول ہوا کہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں بسیرا کیے ہوئے ہے۔ فلم ‘کشمیر کی کلی’ کی کہانی اور شمی کپور کی جاندار اداکاری نے اس نغمے کو ناظرین کے ذہنوں میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دیا ہے۔ محبت اور جذبے سے لبریز اس نغمے کے بول اور سریلی دھن نے سامعین کو مسحور کر دیا تھا۔
‘اشاروں اشاروں میں دل لینے والے’ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج بھی یہ گانا پرانے گانوں کے شائقین کی لیسٹ میں شامل ہے۔ اس گانے کی تاریخی اہمیت صرف اس کی دلکش موسیقی اور حسین بولوں تک محدود نہیں بلکہ یہ بھارتی موسیقی کے سنہری دور کی نشانی ہے۔ اس نے عاشقانہ گیتوں کی روایت کو زندہ رکھا اور اس میں ایک نئی جان ڈالی۔
اس گانے نے محمد رفیع اور آشا بھوسلے کے کیریئر کا بھی نہایت اہم کردار ادا کیا۔ ان دونوں کی آوازوں میں یکجہتی نے نہ صرف اس نغمے کو کامیاب بنایا بلکہ بھارتی فلمی موسیقی کی دنیا میں ایک نیا معیار بھی قائم کیا۔ ‘اشاروں اشاروں میں دل لینے والے’ کا سحر آج بھی برقرار ہے اور یہ گانا ہمیشہ کے لیے امر ہو چکا ہے۔

CLICK ON IMAGE TO SEE FULL SONG

مکمل گانا سننے کےلئے نیچے دی گئ تصویر پر کللک کریں

گانے کے کردار اور موسیقی

ہندوستانی سینما کی سنہری دورانیے کی بات کی جائے تو “کشمیر کی کلی” فلم کا مشہور گانا “اشاروں اشاروں میں دل لینے والے” اپنی ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ اس گانے میں شمی کپور نے مرکزی کردار نبھایا ہے، جو اپنی دلکش اداکاری اور رومانوی کرداروں کی وجہ سے مشہور ہیں۔ شمی کپور کی شاندار کارکردگی نے اس گانے کو امر بنا دیا۔ ان کی دلکش حرکات اور جاندار اکٹنگ نے دیکھنے والوں کے دل جیت لئے ہیں۔
یہ گانا دو عظیم گلوکاروں محمد رفیع اور آشا بھوسلے کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا ہے، جو اپنی نوعیت کی منفرد مثال ہے۔ محمد رفی کی جذباتی اور گہری آواز نے گانے کو ایک نیا جذبہ بخش دیا جبکہ آشا بھوسلے کی خوش گلوئی نے اس گانے کو ایک خوبصورت محبت بھرے لحن میں ڈھال دیا۔ ان کی آوازوں کا تال میل لاجواب تھا اور سننے والے کو مسحور کر دیتا ہے۔
موسیقی کی بات کریں تو اس گانے کی خوبصورتی کا سہرا اس کے موسیقار او پی نیر کے سر باندھنا بنتا ہے۔ نیر صاحب نے اس گانے کے لئے کئی پُرکشش سازوں کا استعمال کیا جن میں سیتار، بانسری اور طبلہ شامل ہیں۔ ان سازوں کی خوبصورت دھنوں نے گانے کو اور زیادہ دلکش بنا دیا۔ ان کی کمپوزیشن نے گانے کے ہر پیل کی خوبصورتی میں اضافہ کیا اور سامع کو ایک جمود بخشنے والا تجربہ فراہم کیا۔
اس گانے کی موسیقی میں کمال کی روانی اور دلکشی تھی، جو اپنے وقت کے سامعین کے دلوں میں آج بھی گوش گزار ہے۔ ان تمام عناصر نے مل کر “اشاروں اشاروں میں دل لینے والے” کو ایک یادگار اور منفرد گیت بنایا ہے جو نسلوں تک یاد رکھا جائے گا۔

گانے کے بول اور ان کا معنی

گانا “کشمیر کی کلی” اپنے عمدہ بولوں کی بدولت ایک عرصے سے دلوں پر راج کر رہا ہے۔ اس گانے کے بول، جو کہ محسن شاد نے لکھے ہیں، محبت اور رومانس کی انتہائی خوبصورت تصویر کشی کرتے ہیں۔ ابتدائے شعر میں ہی محبوبہ کے حسن کی تعریف کی گئی ہے اور اسے کشمیر کی قریبی وادیوں کے حسین منظر نامہ سے تشبیہ دی گئی ہے۔
گانے کے اشعار میں محبت کے جذبات کو الفاظ میں پیکر دیا گیا ہے۔ لفظوں کی ترتیب اور ان کی معنوی خوبصورتی، سنتے وقت ایک تصوراتی دنیا کی تخلیق کرتی ہے جہاں سننے والا خود کو محبت میں غرق پاتا ہے۔ محبت کے فلسفیانہ پس منظر کو اگر دیکھیں، تو احساس ہوتا ہے کہ یہ اشعار انسانی جذبات کو کیسے پنپاتے اور بڑھاتے ہیں۔
محبت کی تصویر کشی میں فلسفیانہ پہلو کو اجاگر کیا گیا ہے۔ محسن شاد نے اشعار میں رومانوی اور حقیقت کے بیچ ایک لطیف توازن قائم کیا ہے، جس کی وجہ سے گانے کے بول نہ صرف خوبصورت ہیں بلکہ دل کو چھو لینے والے بھی ہیں۔
مسرت اور غم دونوں کی مناسبت سے بولوں میں تاثر پیدا کیا گیا ہے جو چاہنے والے دلوں کو ایک منفرد تجربہ فراہم کرتا ہے۔ گانے کے اس حصہ میں شعراء نے محبت کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا ہے اور عشق کی خوبصورتی کو الفاظ کے ذریعے مزید نکھارا۔

گانے کا فلم میں تناظر

فلم ”کشمیر کی کلی“ کا مشہور گانا ”اشاروں اشاروں “ نہ صرف فلم کی موسیقی کو اہمیت دیتا ہے بلکہ فلم کی کہانی کی تطابق کو بھی بڑھاتا ہے۔ یہ گانا فلم کے اُس حصے میں آتا ہے جب مرکزی کردار، راجیو (شمی کپور) اور چاندنی (شرمیلا ٹیگور) کے درمیان پہلی نظر کا پیار پروان چڑھتا ہے۔ یہ گانا فلم میں رومانویت کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرتا ہے اور کہانی کی ترقی میں ایک اہم موڑ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
فلم ‘کشمیر کی کلی’ کا یہ گانا کشمیر کی خوبصورتی اور مقامی ثقافت کی دھوم دھام کی عکاسی کرتا ہے۔ گانے کی فلم بندی کشمیری وادی کی فطری حسن میں کی گئی ہے، جو نہ صرف ناظرین کی توجہ کو مرکوز کر دیتی ہے بلکہ گانے کی جمالیات کو بھی چار چاند لگا دیتی ہے۔ شمی کپور کی توانائی اور شرارتی انداز، اور شرمیلا ٹیگور کی معصومیت اور پیار بھرے جذبات نے اس گانے کو ہمیشہ کے لیے یادگار بنا دیا۔

فلمبندی کے دوران شمی کپور اور شرمیلا ٹیگور کی شاندار کیمسٹری نے گانے کے جذبات کو حقیقت کا رنگ دیا۔ ان کے درمیان فکر اور محبت کا احساس بخوبی دکھایا گیا، جس نے نہ صرف فلم کے موسیقائی مناظر میں بلکہ کہانی کے اخلاقی پھیلاؤ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ گانے کی باتوں اور موسیقی نے فلم کی کہانی کے ساتھ اپنے ناظرین کو جوڑے رکھا اور دونوں کرداروں کے میان ایک مضبوط رشتے کی تشکیل کی گئی۔

”اشاروں اشاروں “ نہ صرف ایک خوبصورت فلمی گانا ہے بلکہ یہ فلم میں استعمال شدہ بہترین موسیقی، بہترین اداکاری اور کیمسٹری کے ذریعے فلم کی کامیابی میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس گانے کو لے کر ناظرین کی پسندیدگی نے بھی اس فلم کو کلاسیکی سطح تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔