More people have died in connection to a listeria outbreak linked to deli meats.
The CDC reported six new deaths in an update on Aug. 28, bringing the total to nine people dead. The update also noted 14 more illnesses since the last update on Aug. 8.
The new total of 57 reported cases of listeria have been in 18 states: Arizona, New Mexico, Minnesota, Wisconsin, Illinois, Montana, Indiana, Tennessee, Georgia, Florida, South Carolina, North Carolina, Virginia, Maryland, Pennsylvania, New Jersey, New York and Massachusetts. The actual number of people who became ill is likely higher and other states may be affected, as the CDC noted that not everyone would have sought medical treatment.
All 57 people were hospitalized, including one pregnant person, who recovered. The CDC interviewed 44 of the impacted people and they reported “eating a variety of meats sliced at deli counters.” A portion of those people reported eating Boar’s Head brand.
The outbreak was originally traced back to Boar’s Head products after the USDA’s Food Safety and Inspection Service (FSIS) identified listeria in a liverwurst sample from a store in the Baltimore area. The agency later confirmed that the listeria found in the product matched the strain causing the outbreak.
An official statement from Boar’s Head calls for people who purchased recalled items to discard the product or return them at the store purchased for a refund. The recalled products have been removed from stores.
Symptoms typically include fever and flu-like reactions, such as muscle aches and fatigue, according to the CDC. Young children and elderly people are at a higher risk of becoming severely sick if they contract listeria, as are immunocompromised and pregnant people.
It was Indiana’s first win against Connecticut since July 3, 2021. The Fever (15-16) have won four of five since returning from the WNBA’s Olympic break while the Sun saw their three-game winning streak come to an end.
Neither team led by double figures in a game where Clark set a WNBA rookie record for 3-pointers, passing Rhyne Howard’s 85 in 2022, with a triple in the first quarter. Clark added two more 3-pointers before finishing 3 of 12, giving her 88 on the season.
For Mitchell, it was her fifth consecutive game with 20-plus points, a franchise record. Her connection with Clark continues to grow.
“I think the best part about it is that our chemistry continues to get better,” Mitchell said during a postgame interview with NBATV. “I value what Caitlin brings to the table because not only does she have the pace and the space, but she can shoot the lights out and you just got to be ready when your number’s called with a person like that.”
During the company’s tours, guests travel through swamps and marshes and see wildlife up close, including herons, egrets, hawks, alligators and bald eagles. The company offers a mix of slow and high speed rides.
Per his company biography, he previously worked seven days a week at a chemical plant and went shrimping on his vacation days.
“After a little convincing by his family, he got his captain’s license and started running tours. He quickly realized that this was a great fit and he has never thought of going back to his previous career at the plant,” the bio reads. “Jeremy’s a great airboat captain and loves interacting with wildlife & customers.”
In 2019, Dufrene appeared in one of Del Rey’s Facebook posts, which she captioned, “Jeremy lemme be captain at Arthur’s Air Boat Tours.”
The singer shared a series of photos from her adventure, including one where she operated the airboat with Dufrene’s assistance. In another photo, the captain posed with Del Rey and two of her friends.
Del Rey’s eagle-eyed fans are on the hunt for the next sighting of the rumored couple. Earlier this week, one TikTok posted a brief video of the singer walking by them at a music festival while holding a man’s hand. It’s not clear from the clip if it was Dufrene.
A few days later, a Reddit user shared a photo of the rumored couple at a restaurant in London.
Powell appears to enjoy airboat rides too. In 2015, he posted a photo of himself sipping a beer as Dufrene operated the vehicle.
“J-Bone and G-Trash. We’re both single and ready to mingle. Find us on the swamp or at the Daiquiris To-Go place next door or on Craigslist Personals. Sorry for partying. (Not sorry),” Powell captioned the post.
ہم سب کی زندگیوں میں ایسی کہانیاں ہوتی ہیں جن میں درد اور محبت کا ملاپ ہوتا ہے۔ اس بلاگ پوسٹ میں، ہم ایک منفرد اور درد بھری غزل ‘ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح’ کے عنوان پر مبنی ایک رومانوی محبت کی کہانی پیش کریں گے۔ یہ کہانی پردیسی مسافر کے گرد گھومتی ہے، جو اپنے ماضی کی محبت کی تلاش میں ایک نئے شہر کا رخ کرتا ہے۔ یہ شہر اس کے لیے نیا تو ہے، مگر یادیں اور محبت اس کے دل میں زندہ ہیں۔ مسافر جب اس شہر میں داخل ہوتا ہے، تو ہر گلی، ہر چوراہہ اسے اس کی محبوبہ کی یاد دلاتا ہے۔ اس کہانی میں ہم مسافر کے دل میں چلنے والی کشمکش اور اس کی محبت کی سچی تصویر دیکھیں گے جو وقت کے ساتھ ساتھ دھندلا چکی ہے، مگر ختم نہیں ہوئی۔ کہانی کے آغاز میں، مسافر اپنے ماضی کی محبت کی کھوج میں نکلتا ہے، مگر کیا وہ ان یادوں کو دوبارہ زندہ کر پائے گا؟ اس سفر میں، اس کی ملاقات مختلف لوگوں سے ہوتی ہے، جو اسے مختلف تجربات سے گزارتی ہے۔ یہ سفر نہ صرف اس کے لیے بلکہ ہمارے لیے بھی ایک سبق آموز ثابت ہوتا ہے۔ یہ غزل اور اس پر مبنی کہانی ہمیں دکھاتی ہے کہ حقیقی محبت کبھی ختم نہیں ہوتی، چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔ آئیے، اس درد بھری غزل کے عنوان کی معنویت اور اس دردناک سفر کی کہانی میں ڈوب جاتے ہیں۔ یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ محبت اور درد زندگی کے دو اہم حصے ہیں، جو وقتی دوری کے باوجود یکجا ہو سکتے ہیں، اور ہمیں اپنی زندگی کی حقیقتوں سے روبر
بیتے ہوئے دن
یادوں کی کتاب کے ورق پلٹتے ہوئے، مسافر کا دل بے ہزار گہرائیوں میں ڈوبتا چلا گیا۔ اس کے بچپن کی معصومیت اور پہلی محبت کی کہانی، اس کی زندگی کا سب سے شفاف اور دلکش باب تھا۔ وہ دن تھے جب محبت کا مفہوم صرف خوشبو اور رنگوں کی طرح غیر مرکب اور پاکیزہ تھا۔ مسافر نے اس لمحے کو یاد کیا جب اس کی پہلی محبت، وہ لڑکی جس کی آنکھوں میں کائنات کی ساری خوبصورتی بسی ہوئی تھی، اس کی زندگی میں داخل ہوئی۔ ان دونوں کی ملاقات کسی پارک کے درختوں کے درمیان ہوئی تھی، جہاں ہوا میں بہتی ہوئی روشنی کے عکس نے ان کے دلوں میں ایک ان دیکھی چنگاری کو روشن کردیا تھا۔ وہ لمحے جیسے خوابوں کی دنیا کا حصہ ہوتے، جب ہر چیز خوبصورت اور رنگین تھی۔ محبت کا یہ سفر اس معصومیت کے ساتھ شروع ہوا تھا، جہاں وقت کا کوئی حساب نہیں ہوتا تھا۔ وقت تیزی سے گزرتا گیا اور ان کے درمیان رشتہ مزید مضبوط ہوتا چلا گیا۔ لیکن کبھی کبھار زندگی اپنے راستے الگ الگ کردیتی ہے۔ وہ دن بھی آیا جب مسافر کی محبت اس سے دور ہو گئی۔ وہ جدائی کا لمحہ، جو اس کے دل کے کسی نہاں گوشے میں پھر سے جاگ اٹھا تھا، آج بھی اس کی یادوں میں زندہ ہے۔ اس کی محبت نے اس کے وجود کو جھنجھوڑا تھا، اور اس کے دل پر ایک گہرا زخم چھوڑ دیا تھا۔ محبت کی اس کہانی میں وقت کی کروٹ نے کئی رنگ بدلے، لیکن دل کی گہرائیوں میں وہ لمحے آج بھی اسی کی عکاسی کر رہے ہیں۔ ماضی کے وہ دن جب سب کچھ بس خوابوں جیسا لگتا تھا، مسافر کی زندگی میں آج بھی ایک نا ختم ہونے والی داستان کی مانند ہے۔
CLICK ON IMAGE TO SEE & LISTEN FULL LOVE LOVE POEM ON THIS STORY
شہر میں آمد
وہ شہر جو ایک زمانے میں اس کے لئے سکون کا مسکن تھا، اب اُسے ایک اجنبی دنیا محسوس ہو رہا تھا۔ کئی برس بعد بالآخر وہ اپنے قدموں کے نشانات تلاش کرتے ہوئے واپس لوٹ آیا۔ اس کے دل کی دھڑکنیں بھی جیسے ہر لمحہ تیز ہو رہی تھیں۔ اُس کی آنکھوں میں بیتے وقت کی یادیں جھلملا رہی تھیں۔ ہر کونے پر وہ پرانی یادیں جنم لے رہی تھیں جو اس نے کبھی یہاں برسوں پہلے بُنی تھیں۔ اس شہر کی گلیاں، بازار، اور وہ مخصوص کونہ جہاں وہ اکثر اپنے دوستوں کے ساتھ وقت گزارا کرتا تھا، سب کچھ ویسا ہی تھا لیکن پھر بھی بہت کچھ بدل گیا تھا۔ بلند عمارتیں اور تیز رفتار زندگی نے اسے چونکا دیا۔ لیکن اس کے اندر وہی پرسکون لمحے زندہ تھے جو اسے ہمیشہ اس شہر سے جوڑتے تھے۔ اسی شہر کی فضاء میں ایک عجیب سا خنک احساس بس رہا تھا۔ وہ مسافر اب وہاں کھڑا تھا جہاں کبھی وہ اپنی محبوبہ کے ساتھ گھنٹوں باتیں کیا کرتا تھا۔ ہر ایک یاد اس کے دل کو گویا جھکڑا رہی تھی۔ ہر دیوار، ہر درخت اُس کی آنکھوں میں نقش تھے۔ یہ شہر اس کی محبتوں کی گواہی دے رہا تھا، اور اسی محبت نے اُسے واپس کھینچ لایا تھا۔ اس کے قدم خود بہ خود اُس پگڈنڈی کی طرف بڑھنے لگے جہاں کبھی اُس نے اور اُس کی محبوبہ نے وعدے کیے تھے۔ اُس کی امیدیں اور خواہشات اس کے دل میں مچل رہی تھیں۔ کیا یہ شہر ابھی تک اُسے پہچانتا ہے؟ کیا یہاں کی یادیں ابھی بھی اس کی محبت کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں؟ وقت ایک لمحے کے لئے رک سا گیا، اور وہ اولین ملاقات کا لمحہ جیسے پھر سے جینا لگا۔
پہلی ملاقات
مسافر اور اس کی محبت کے درمیان پہلی ملاقات ایک خاموش اور پر سکون لمحے میں ہوئی تھی۔ وہ ایک سینک میں بیٹھے تھے جب ان کی نظر پہلی دفعہ ملی۔ مسافر کی آنکھوں میں ایسا جذبہ تھا کہ جیسے وقت تھم گیا ہو۔ پہلی بار کی اس نظر نے ان دونوں کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑا تھا۔ ان دونوں کی پہلی گفتگو بہت ہی مختصر تھی، مگر پر لطف اور معانی سے بھری۔ مسافر اپنے شعلہ بیان انداز میں گفتگو کرتا تھا، جبکہ اس کی محبت ایک خاموش اور سادہ مزاج عورت تھی۔ ان کی پہلی بات چیت نے ان کے درمیان ایک غیر مرئی تعلق کو جنم دیا، جو وقت کے ساتھ گہرا اور مضبوط ہوتا گیا۔ جیسے جیسے ان کی ملاقاتیں بڑھتی گئیں، ان کا رشتہ مضبوط ہوتا گیا۔ دل کی باتیں اور احساسات دونوں کے لئے نئے تھے، مگر انہوں نے ان احساسات کو بہادری سے قبول کیا۔ ان کی پہلی ملاقات کا لمحہ جہاں سادگی اور معصومیت سے بھرپور تھا، وہاں اس لمحے نے ان کی محبت کی کہانی کو ایک انمول بنیاد دی۔ ان کی پہلی ملاقات کسی فیلم کی کہانی کی طرح تھی، جہاں ہر لمحہ دلکش تھا، ہر لمس میں ایک نئی کہانی پنہاں تھی۔ مسافر اور اس کی محبت دونوں ایک دوسرے سے بات کرنے کو بے چین تھے، مگر آوازیں دل کے راستے باتیں کرتی تھیں۔ وہ دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں اپنے دل کی گہرائیاں تلاش کرنے لگے اور یوں ان کی داستان محبت نے اپنا پہلا قدم اٹھایا
محبت کا عروج
محبت کا عروج ان دونوں کی زندگی کا وہ دور تھا جب ہر لمحہ جیسے خوابوں کی تعبیر بن چکا تھا۔ یہ دور ان لمحات سے لبریز تھا جو ان کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے حسین و دلنشین بنا گئے۔ انہوں نے ایک دوسرے سے بے شمار وعدے کیے، ہر وعدہ محبت کی گہرائی اور اس کے عروج کا عکس تھا۔ ان کی محبت نے ان کی زندگیوں کو ایک نئی رونق بخشی تھی۔ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنا ان کے لیے سب سے بڑی خوشی تھی۔ جب وہ ساتھ ہوتے تو دنیا کی ساری پریشانیاں ختم ہو جاتی تھیں – ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھنا، مسکرانا، اور ہر چھوٹی خوشی بانٹنا ان کی محبت کو مکمل کرتا تھا۔ یہ لمحات وہ خزانہ تھے جو انہیں اس دور کے بعد بھی ہمارے دلوں میں محفوظ رکھتے ہیں۔ محبت کی گہرائی نے ان کے وقتوں کو مہینوں اور مہینوں کو سالوں میں بدل دیا۔ انہوں نے خوابوں کی عمارت بنائی، جس کی بنیاد محبت تھی اور ستون وعدے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے، کوئی بھی طاقت انہیں جدا نہ کر سکے گی۔ یہ وعدے محبت کی اصل تصویر بن گئے جو آج بھی لوگوں کے دلوں میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ ان کی محبت کا عروج ان کے لفظوں، لمحات، اور جذبات میں جھلکتا تھا۔ ہر لمحہ جیسے خوبصورتی سے بھرپور فلم کا ایک سین تھا جہاں دونوں مرکزی کردار تھے۔ ان کی محبت نے اس دور کو ایک یادگار بنا دیا جو آج بھی رومانوی محبت کی کہانیاں سنانے والوں کے لیے ایک مثال ہے۔ ان کے وعدے، ان کی محبت کی گہرائی اور ان کے بے حساب جذبات نے ان کی زندگی کو ایسے لمحات سے نوازا جو کبھی مٹ نہیں سکتے۔ ان کی محبت کی یہ کہانی ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔
جدائی اور جدوجہد
مسافر اور اس کی محبت کی کہانی میں جدائی کا موڑ اس وقت آیا جب ان کی راہیں زندگی کے مختلف موڑ پر آگئیں، اور وہ مجبوراً ایک دوسرے سے دور ہو گئے۔ دونوں نے اس جدائی کو دل پر برداشت کیا تھا، اور اس کی شدت نے ان کے دلوں میں گہری دکھ اور تکلیف کا نقوش چھوڑ دیے۔ محبت کرنے والے جب جدائی کا صدمہ برداشت کرتے ہیں تو ان کے لیے ہر لمحہ ایک بڑا امتحان بن جاتا ہے۔ مسافر کا اس کی محبت سے دور ہونا ایک ایسی تکلیف تھی جس کا احساس صرف وہی کر سکتے تھے جو کبھی اس راہ سے گزر چکے ہوں۔ یہ جدائی دونوں کے لیے ایک آزمائش تھی جس نے ان کی جذباتی اور نفسیاتی حالت پر گہرے اثرات ڈالے۔ دونوں نے اپنے اپنے انداز سے اس جدائی کا سامنا کیا۔ مسافر نے اپنی یادوں کو سینے سے لگا کر رکھا اور زندگی کے ہر لمحے میں اس کی محبت کا احساس کیا۔ دوسری طرف، اس کی محبوبہ نے بھی اپنی زندگی کو برقرار رکھنے کی کوشش کی، باوجود اس کے کہ اس کے دل میں ایک بڑی کمی کا احساس تھا۔ جب جدائی کا موسم آیا، تو دونوں کے دلوں میں بے پناہ دکھ اور غم چھا گیا۔ وہ لمحات ان کے لیے قیامت کی مانند تھے جب انہیں اپنے پیارے سے آلام جدا ہونا پڑا۔ اس جدائی نے ان کے دلوں کو اتنا زخمی کیا کہ وہ رشک اور اشک میں بدل گئے۔ یہ جدائی اور جدوجہد دونوں کی محبت کی کہانی کا ایک اہم حصہ بن گئی۔ ان کی محبت نے ان کو مختلف پہلوؤں سے آزمائش میں ڈالا، مگر ان کی جذباتی طاقت نے ان کو برقرار رکھا، اگرچہ اس سفر میں کہیں کہیں وہ گرتے ہوئے محسوس ہوئے۔ ان کی یہ بے بسی اور درد بھری داستان کسی بھی دل کو چھو جانے والی ہے۔
مسافر کی واپسی
جب مسافر نے اپنے شہر واپسی کا ارادہ کیا، اس کے دل میں مختلف جذبات کا سمندر موجزن تھا۔ اس کے ذہن میں اپنے پرانے شہر کی یادیں اور اس کی محبوبہ کی شبیہ دونوں ہی بار بار گردش کر رہے تھے۔ اس نے اپنے اندر ایک نئی امید اور عزم پیدا کر لی: ایک مرتبہ پھر اپنی کھوئی ہوئی محبت کو پانے کی کوشش کرنا۔ واپسی کے اس سفر میں ہر قدم اسے ماضی کی یادوں میں لے جاتا تھا۔ شہر کے وہی پرانے راستے، وہی پرانی گلیاں اور وہی پرانے مناظر—ہر چیز اس کے دل میں پرانی یادوں کو جگاتی تھی۔ جب وہ شہر کی حدود میں داخل ہوا، ایک گہرے احساس نے اس کے دل کو جکڑ لیا۔ دل میں ایک خوف بھی تھا کہ نہ جانے کیا ہو گا اور ایک امید بھی تھی کہ شاید کچھ تبدیل ہوا ہو۔ مسافر نے اپنے دل کی آواز سنی اور اپنی معشوقہ کو ڈھونڈنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ شہر کے ہر کونے کھدرے میں اس نے اپنے محبوب کی تلاش کی، جہاں کبھی ان کی ملاقتیں ہوتی تھیں اور جہاں انہوں نے ہنسی خوشی کے لمحے گزارے تھے۔ اس کی جدوجہد میں یہ تلاش ایک قدم بہ قدم کی مسافری تھی، جہاں اسے ہر روز نیا جذبہ اور نیا چیلنج ملتا تھا۔ پیار کی تلاش ایک مشکل اور لمبا سفر ہو سکتا ہے، پر مسافر نے ہار نہ مانی۔ اس نے مختلف لوگوں سے ملاقات کی، پرانے دوستوں سے بات کی، اور ہر شخص کی مدد لی جو اس کے محبوبہ کے بارے میں کچھ بتا سکتا تھا۔ یہ جستجو ایک نہ ختم ہونے والے سفر کی مانند تھی، لیکن اس کے عزم نے اسے کبھی مایوس نہیں ہونے دیا۔
آخری ملاقات اور انجام
آخرکار وہ لمحہ آ پہنچا جب ان دونوں کی ملاقات ہوئی۔ شہر کے ایک قدیم، اور پرسکون پارک میں، جہاں کبھی ان کی خوشیوں کی شروعات ہوئی تھی، وہ آج دوبارہ ملے۔ ان کی آخری ملاقات میں ایک عجیب سی خاموشی تھی؛ شاید کئی لفظوں نے لفظ نہ بننے کی طاقت کھو دی تھی۔ وہ دونوں ایک بینچ پر خاموشی کے ساتھ بیٹھے رہے، دلوں کی کیفیتیں زبان کے پہروں سے بے نیاز تھیں۔ وقت نے ان کو بدل دیا تھا، لیکن ان کی محبت کسی گہرے سمندر کی طرح آج بھی زندہ تھی۔ جیسے ہی سورج آہستہ آہستہ غروب ہونے لگا، ان کے دلوں میں بھی روشنی کم ہونے لگی۔ وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر سمجھ گئے کہ ان کے بیچ بہت کچھ بدل چکا ہے، لیکن محبت کا وہ احساس اب بھی ہر دھڑکن کے ساتھ موجود تھا۔ مگر اسی لمحے، دونوں کو یہ بھی سمجھ آ گیا کہ محبت کا وہ خواب جو کبھی انہوں نے ملا کر دیکھا تھا، اب حقیقت میں بدلنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ گزرتے وقت اور حالات نے ان کے بیچ ایک ایسی دیوار کھڑی کر دی تھی، جسے پار کرنا شاید اب ممکن نہ تھا۔ ایک گہری سانس لے کر، انہوں نے دل کی ہار کو ایک بار پھر قبول کر لیا۔ ان کی آنکھوں میں اداسی اور محبت کے انمٹ آثار تھے جب انہوں نے ایک دوسرے کو الوداع کہا۔ یہ آخری ملاقات ان کے دلوں پر ایک گہرا اثر چھوڑ گئی۔ محبت کی یہ داستان بھلی بھلی آنکھوں کو نم کرتی چلی گئی، اور وہ دونوں اپنے اپنے راستے پر چل دیے۔ یہ ایک ایسی کہانی بن گئی جو اپنے انجام کے ساتھ بھی دلوں میں بسی رہی، ایک مسافر کی طرح جو کبھی اپنے گھر کو نہ پہنچ سکا۔
Badminton is quite simply one of the most awesome sports you can play.
I used to play at college and gave up once I started working. 13 years ago I took it up again casually and about 6 years ago I decided I wanted to take it more seriously.
I now play up to 4 times a week and I can’t think of a more fun way to spend my free time whilst getting fit!
1. Fun Fun Fun!
Badminton is organised fun for cool people. In fact we may just have to check out how cool you are before we let you join the club. If you aint cool, we’ll put you through a coolness program first, and then you might get to play if you pass the stringent tests.
Okay, calm down! I’m just kidding; but badminton is seriously epic. You can play singles to increase your fitness, or you can play doubles if you want to have a bit more fun. It’s definitely more enjoyable than Squash, and unlike Tennis you can play all year around!
2. Social
If you join a club, you’ll find that you’ll be off court occasionally. During those times, you’ll get to mingle, socialise and make lots of new friends. Or, if you’re a crazy ass mofo like me, you can get a skipping rope and skip to keep the sweat going!
3. Pace
Badminton is the fastest racquet sport in the world; bar none! Experienced players can smash the shuttle at speeds of over 200mph. When you learn to return those kinds of shots you get a serious rush! Just be warned though if a shot like that hits you in the head, you’ll walk around looking like you’re being targeted with a sniper rifle for a while!
4. Reflexes
With great power comes great responsibility and with badminton you will develop lightening quick reflexes. Because of badminton I once caught a mug full of coffee after I pushed it off the table; WITHOUT SPILLING A DROP!! It was totally surreal. Like that scene from Spiderman. Only I didn’t have Mary-Jane on my lap!
5. Fitness
If you like to sweat then badminton is for you. With badminton you burn off the equivalent of a chocolate bar every 30 minutes or so. I’m not suggesting you eat a chocolate bar every 30 minutes to make sure you don’t waste away though! To see how much exactly you burn check out this table of stats. For someone like me, a 270lb’er who plays for 3 hours at a time, I could eat a horse every hour and still not worry about it going to my thighs or buttocks.
6. Agility
With badminton you have to learn to get from one side of the court to the other extremely quickly and so after a while you develop the agility of a cat. Meow!
7. Competition
You can keep it a strictly social thing but if you like to be competitive then chances are your club might be part of a league. If so you’ll get to compete against other clubs and kick some ass after which some victory dances that you and your team mates have made up. I recommend the ‘bolt’ or the ‘Mo Farah’.
8. Cost
Badminton isn’t the cheapest sport but it doesn’t really break the bank either. The biggest cost is usually the shuttles. When you join a club the cost of the shuttles may be included and so you may not even notice your wallet get lighter.
9. Spectating
I’m not really one for living life as a spectator but badminton is one sport I could happily watch for hours. There are tournaments all year round, big and small, so have a look around and also get yourself down to the All England if you’re in the UK.
10. Skills
Whilst also learning to hit the shuttle at speeds that would even make a red Ferrari blush, and resemble a slug, you will also develop the softest touch. You will be able to just drop the shuttle over the net so it trickles over and hits the ground quicker than your opponent can say ‘ZOIKS SCOOBY’! Just check this clip of Peter Gade and his legendary trick shot. So COOL!
If you’re not sold on Badminton yet, then I hear knitting is making a comeback!
Life IS NOT meant to be taken seriously! Sure, we all go through shit, but sometimes you just have to sit back, laugh at yourself, and start fresh!
If you’re a grumpy bastard, STFU! If you know someone who is always moaning about something or the other, tell them to chillax and to remember that someone out there is always worse off than them.
Get out there, have some fun and forget about everything for while. Go and do some crazy stuff with your friends…try something new, say hi to some random people, be silly, laugh at yourself when you fudge things up.
Ok although not technically a selfie, I was in the mood to do a bit of meditation whilst looking like I’d just had some kind of an epiphany! (Or I farted…I can’t remember which)
2. Try a new look…
Try not to wig out
I think I look rather hot as a red-head…what do you think?
3. What did you look like as a baby?
Awww my baby pictures
I was such a grumpy kid who hated having his picture taken!
4. You’ve not lived until you’ve tried a giant pretzel fried with cheese.
Yum!
Let the obesity crisis continue!!
5. Pretend to be a Al Pacino
Al Pachino
Oh yeah, I gotcha back gangsta…holla!
6. Do some Pilates
Pilates
This is called synchronised floor pilates…we weren’t lying down on the job…boom!
7. Grant someone a wish
Your wish is my command
Your wish is my command…after you give me a chocolate bar!
8. See what you look like when you sleep
Zzzzz
I know this picture is going to bite me in the ass someday!
9. Make friends with your food
Cookie Monster Cookies
I named them all. The one on the top right with one eye missing is call Mike Wazowski.
Here are 8 of the cutest videos you will see anywhere on the net! (At least that’s what I think anyway!) If you’re having a tough week or things have been a bit rough, I hope these cheer you up in the same way they do me.
Do you have a cute video that cheers you up that you want to share? Feel free to post it in the comments below.
Amazing fact: our lovely moon is by far the largest moon in the solar system in proportion to the size of its planet. Not only that, it’s exactly the perfect size and distance from earth to create a total solar eclipse. And that eclipse happens on the only planet populated with beings who can view and appreciate that eclipse. That’s like a bleeping miracle!
Very cosmic. If you were lucky enough to see the eclipse, I hope you and your animals enjoyed it.
And speaking of Cosmic…
DO WE HAVE FREE WILL?
I ask this because I just listened to a mind-blowing podcast where it was clearly explained that (a) the evidence for NOT having free will is overwhelming, and (b) once you accept that, the only rational response is greater compassion.
It’s a beautiful, brilliant, occasionally funny, and easy to follow discussion by physicist/astronomer Neil deGrasse Tyson and his guest, biologist/neurologist and Stanford professor Robert Sapolsky on the podcast “StarTalk.” If you’re even slightly interested in the subjects of compassion or free will, I think you’ll get a kick out of it.
If you’ve heard me in concert lately you’ve probably heard me sing a semi-new, semi-humorous song called “Free Will.” If you’re interested, I’ve included the lyrics down at the bottom.
THE HAPPIEST COUNTRY!
Once again Finland has been voted happiest country in the world.
And once again – I can’t help myself – I offer without commentary the observation that the Finnish language is the only language in the world that has a word – kalsarikännit – that means “sitting at home alone day-drinking in your underwear.”
* Evidently those Finns don’t have any free will either.
LOVE YOURSELF A LAWYER!
April 9 is International Be Kind To Lawyers Day. This reminds me of my favorite lawyer joke:
A guy walks into a lawyer’s office and asks, “How much would you charge me to answer three questions?”
The lawyer says, “Five thousand dollars.”
The guy says, “That’s an awful lot of money for three questions, isn’t it?”
The lawyer says, “I guess so. What’s your third question?”
FREE WILL (Greg Tamblyn, Richard Helm)
I can choose to refuse, this piece of chocolate cake But what mind is behind, this decision that I make? Conscious, or unconscious, am I a puppet of my soul? It’s free will, until, something takes control
Chorus:
Advertising, programming, addiction, DNA? Karma, dharma, evolution, destiny, or fate? My heart or my mind, or my little inner voice? I believe in free will, ‘cause I have no choice
Verse 2
I can’t stop loving you, or maybe I just won’t My funny valentine, I need you, want you, or both My reproductive urges make me ask, when life begun Would I be another person if a different sperm had won?
Chorus:
Advertising, programming, addiction, DNA Karma, dharma, evolution, destiny, or fate? My heart or my mind, or my little inner voice I believe in free will, ‘cause I have no choice
Chorus Extra:
My cool cerebral cortex can’t always take control My reptile brain takes over, when it’s fed testosterone I’ve tried to do the right thing, except when I forgot to I believed in free will, till I decided not to
کبھی کبھار، کسی چہرے کی یاد دل میں اچانک بیدار ہو جاتی ہے، جیسے کہ کسی خوشبو کی ہلکی سی جھونکا ہمیں اپنے ماضی کی گلیوں میں لے جائے۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب ہم اس شخص کی شکل اور احساس کو یاد کرتے ہیں، جس نے کبھی ہمیں سکون اور محبت کی خوشبو بخشی تھی۔ اس چہرے کا دیدار ہمیں اس تبدیلی اور گہرائی کی یاد دلاتا ہے جو کسی خاص لمحے میں ہماری زندگی میں آئی تھی۔ آج، نہ جانے کیوں، وہ لمحہ ہمارے ذہن میں دوبارہ آ گیا ہے۔ وہ ایک چہرہ جو خوشبو کا جھونکا تھا، ایک بار پھر ہمیں اپنی گرفت میں لے رہا ہے۔ ہماری کہانی اسی خیال کے گرد گھومتی ہے جب زندگی کی رعنائیوں اور مصروفیات کے دوران، کسی کی یاد دل کے کسی کونے میں ابھر آتی ہے۔ یہ یادیں ہمیں لمحہ بہ لمحہ اس شخص کے تجربات اور احساسات کے قریب لے آتی ہیں، جنہوں نے کبھی ہماری دنیا کو بدلا تھا۔ اس کہانی کا تعارف اسی جذباتی لمحے سے ہوتا ہے جب کسی عزيز کی یاد ہمیں غمگین یا خوش نہیں کرتی، بلکہ ایک مدھم سی مسکان ہمارے لبوں پر لاتی ہے۔ یہ احساس ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ کیسے یادیں ہمارے وجود کا ایک حصہ بن جاتی ہیں اور ہمیں ان لمحوں کی حقیقت کا احساس دلاتی ہیں جو کبھی بیت چکے ہیں۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب ہم دل کی گہرائیوں سے اس شخص کو یاد کرتے ہیں اور اس کی محبت اور خوشبو کی خوشبو کو اپنے آس پاس محسوس کرتے ہیں۔
پہلی ملاقات
پہلی بار ہماری ملاقات ایک مختلف اور غیر معمولی موقع پر ہوئی تھی۔ وہ ایک تقریب تھی جو ایک قریبی دوست کے گھر پر ہو رہی تھی۔ موسم سرد تھا، سردیوں کی سفید چادریں ہر چیز پر پھیل گئی تھیں اور چاروں اطراف میں خاموشی سی تھی۔ اس تقریب کا مقصد کچھ خوشیوں کی شیئرنگ تھی اور ہم سب نے وہاں مل کر کافی پی تھی۔ وہ نہایت سادگی اور وقار سے تقریب میں داخل ہوئی۔ اس کی آنکھوں کی چمک، مسکرانے کا سلیقہ، اور بات چیت کا انداز سب کچھ بے مثال تھا۔ وہ دیر سے آئی تھی لیکن جب آئی، تو سب کی توجہ کھینچ لی۔ قریب آ کر اس نے دوستانہ انداز میں میرا تعارف پوچھا اور ہم نے پہلی بار بات چیت کی۔ اس کی گفتگو میں ایک الگ ہی مٹھاس تھی، جو فوراً دل کو کھینچ لی۔ کمرے کی روشنی، موسیقی کی ہلکی لے، اور عام چہل پہل، سب کچھ ایک خوبصورت پس منظر فراہم کر رہا تھا۔ اس لمحے نے ہماری زندگیوں میں ایک ایسا رخنہ ڈالا جو شاید کبھی بھر نہیں سکتا۔ وہ پہلی ملاقات، وہ پہلی نظریں مجھے آج بھی یاد ہیں، جیسے کل کی بات ہو۔ اس کی ہر بات، ہر حرکت میں ایک عجیب سی کشش تھی جو مجھے وقفہ کردیتی تھی۔ ان چند لمحوں میں، ہم نے ایک دوسرے کو پہچاننا شروع کیا۔ باتیں چھوٹی چھوٹی تھیں لیکن ان کی اہمیت بہت زیادہ تھی۔ اس پہلی ملاقات نے ایک نئی کہانی کا آغاز کیا، جہاں سے ہماری راہیں ایک دوسرے کی طرف مڑنے لگیں۔
محبت کا آغاز
محبت کا آغاز ہمیشہ کسی نہ کسی خاص لمحے میں ہوتا ہے، اسی طرح ان دونوں کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی تھا۔ پہلی ملاقات میں ہی ان کے درمیان ایک خاص جذبہ پیدا ہو گیا تھا، جو وقت کے ساتھ ساتھ گہرا ہوتا چلا گیا۔ پہلی نظر نے دلوں میں چاہت بیدار کر دی اور پھر ملاقاتوں کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔ ہر ایک ملاقات ان کی محبت کو مضبوط کرتی گئی۔ یہ ملاقاتیں کبھی اتفاقاً ہوتیں اور کبھی شعوری طور پر، لیکن ہر بار ان کے درمیان ایک نئے جذبے کی شروعات ہوتی۔ ان کے درمیان باتوں کا سلسلہ بھی کچھ خاص قسم کا ہوا کرتا تھا، جیسے کہ وہ ایک دوسرے کو برسوں سے جانتے ہوں۔ اس دوران وہ خوبصورت یادیں بھی بنی جو ہمیشہ ان کے دلوں میں محفوظ رہیں گی۔ ان دونوں کے درمیان تعلق کے مضبوط ہونے کا ایک اور اہم عنصر یہ تھا کہ وہ ایک دوسرے کی خوبیاں اور خامیاں دونوں کو قبول کرتے تھے۔ انہوں نے ایک دوسرے کو سمجھنے اور احترام دینے کی کوشش کی۔ یہی وہ چیز تھی جس نے ان کے تعلق کو بنیاد فراہم کی اور محبت کو پروان چڑھنے دی۔ محبت بھری باتوں کی یادوں نے اسپشیئل رشتہ کو مزید گہرائی فراہم کی۔ وہ ایک دوسرے کی ہر چھوٹی بڑی بات پر خوش ہوتے اور ان لمحوں کو قیمتی جانتے۔ وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ہنستے اور خوشیوں کے لمحے بانٹتے۔ ان کی محبت نے ایک مثال قائم کی کہ کیسے دو لوگ ایک ساتھ وقت گزار کر ایک مضبوط رشتہ بنا سکتے ہیں۔
جدائی کا لمحہ
جدائی کا لمحہ ان کے دلوں پر ہمیشہ کے لیے نقش ہو گیا۔ وہ پل جب دونوں کے راستے الگ ہوئے، گویا وقت نے اپنی رفتار کو سست کر دیا تھا۔ ان کی زندگی میں مشکلات کا ایک دریا موجزن تھا، جس نے انہیں بہا کر دور کر دیا۔ ہر روز کی چنوتیاں اور چیلنجز، جنہیں وہ ہمیشہ مل کر سہتے تھے، ان پر بھاری پڑنے لگے۔ آغاز میں، وہ دونوں ایک دوسرے کے سہارے کے بغیر زندگی گزارنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ لیکن وقت کے ساتھ حالات نے ایک ایسا موڑ لیا کہ انہیں مجبوراً الگ ہونا پڑا۔ زندگی کی سختیوں نے ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی۔ محبت کے یہ لمحے، جنہیں وہ سمیٹ کر رکھنا چاہتے تھے، اب دور کی یاد میں بدل چکے تھے۔ انہوں نے بہت کوشش کی کہ حالات کا سامنا مل جل کر کریں، لیکن ہر مسئلہ ایک نئی آزمائش بن کر آیا۔ ایک طرف معاشی تنگی اور دوسری طرف ذاتی مسائل نے انہیں اپنے فیصلے پر سوچنے پر مجبور کر دیا۔ ان کے درمیان صرف فاصلے اور خاموشیاں باقی رہ گئی تھیں۔ جدائی کا یہ لمحہ ان دونوں کی زندگی کا اہم موڑ تھا۔ وہ چہرہ جو کبھی خوشبو کا جھونکا تھا، اب اپنے نشان چھوڑ کر چلا گیا۔ اس کے بعد کی زندگی میں، وہ پل دونوں کے لیے ایک یادگار بن گیا، جو نہ کبھی بھلایا جا سکتا ہے اور نہ کبھی دہرا جا سکتا ہے۔راج، جو کبھی رانی کے بغیر ایک لمحہ تصور نہیں کر سکتا تھا، اب اپنے زخموں کو وقت کے سپرد کر چکا تھا۔ یہ لمحہ ثابت کر گیا کہ محبت صرف ایک انسان کا نام نہیں، بلکہ وہ لمحے بھی جن میں اسے جیا اور محسوس کیا گیا ہو۔ یہ جدائی ان کے دلوں میں درد اور یادوں کی ایک لہر پیدا کر گئی، جس نے ان کی زندگیاں ہمیشہ کے لیے بدل دیں۔
یادوں کا سفید پل
وہ پل جو ہم نے ساتھ گزارے تھے، آج بھی دل میں ایک خاص جگہ رکھتے ہیں۔ وہ لمحات جو ماضی کا حصہ بنے، ہمیشہ ہمیں یاد آتے ہیں اور دل کو خوشی اور سکون دیتے ہیں۔ وہ سبقتیں اور وقت، جو ہمارے درمیان سب کچھ بہترین حال میں تھا، کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ بہت سی جگہیں ایسی تھیں جہاں ہم دونوں نے اپنی یادیں بنائیں، وہ پارک جہاں ہم اکثر بیٹھتے تھے، درختوں کی ٹھنڈی چھاؤں میں گھنٹوں باتیں کرتے۔ وہ کیفے جہاں ایک کالے کافی کے ساتھ اپنی زندگی کے خوابوں اور آرزوؤں کو شیئر کرتے۔ ہر مقام کی اپنی ایک خاص معنویت تھی، جو آج بھی زندہ ہے۔ وقت کبھی کبھی ہمیں کے ساتھ ملاقات کرواتا ہے، جب ہم انہی سڑکوں پر چلتے ہیں جہاں ہم اکثر چہہل قدمی کرتے تھے، انہی سڑکوں کی ایک ایک اینٹ ہمیں یادوں کے سفید پل کی یاد دلاتی ہے۔ وہ سڑکیں جہاں ہماری ہنسیاں گونجتی تھیں، وہ زاویے جہاں ہم نے اپنی موجودگی کا نشان چھوڑا، سب ہمارے لیے آج بھی خاص ہیں۔ ان لمحوں کا جب ہم انتظار کرتے تھے، وہ راہ دیکھنے والی آنکھیں، وہ دل کی دھڑکنیں، جو ان لمحوں کی یاد میں آج بھی تیز ہو جاتی ہیں۔ وہ اشتیاق جو ہم دونوں کے درمیان تھا، وہ محبت کی خوشبو جو ہمیں ہمیشہ اپنی طرف کھینچتی رہتی تھی، ہم کبھی آنکھوں سے دیکھتے تھے تو کبھی دل سے محسوس کرتے تھے۔ یہ سب یادیں ہمارے درمیان ایک سفید پل بناتی ہیں، جو ہمیں بار بار ماضی کی خوبصورتیوں کا سفر کروا لاتی ہیں۔ پل بھر کی ملاقاتیں اور لمحات، ہم دونوں کی زندگی میں ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئے ہیں، دل کی گہرائیوں میں اور ذہن کی وسعتوں میں بدرجہ اتم بسا ہوا ہے۔
واپسی کا ارادہ
زندگی کے مختلف موڑ ہماری عادات، خواہشات، اور ارد گرد کے حالات کو متاثر کرتے ہیں۔ بعض واقعات اور چہرے دل میں گہرائی سے بس جاتے ہیں اور کبھی کبھار اُن کی یاد اچانک دل میں جگہ بنا لیتی ہے۔ دل نے ایک بار پھر واپسی کا ارادہ کر لیا اور یہ واپسی کسی عادی معمول کی نہیں تھی، بلکہ ایک خواب کی جستجو تھی جو کبھی حقیقت کی دہلیز پر دستک دے چکا تھا۔ جب انہی خیالات کی روشنی دل میں ایک خواب جگاتی ہے، تو ایک نرم سی امید دل میں دمکتا ہے۔ وہ خاص چہرہ، جو کبھی خوشبو کا جھونکا تھا، اب بھی دل کی دہلیز پر چپکے سے دستک دیتا ہے، اور دل اسے خوش آمدید کہنے کے لیے بے چین ہوتا ہے۔ محبت کی روشنیاں ایک بار پھر دل میں روشن ہو جاتی ہیں اور دل ایک نئے خواب کی جستجو میں نکل جاتا ہے۔ یہ احساس کہ شاید اس بار خوشبو کا یہ جھونکا حقیقت کا پیکر بن سکے، ایک نیا ارادہ اور ایک نئی جستجو کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ دل پھر سے اس چہرے کی جانب لپکتا ہے، جو کبھی دل کی راحت بنا تھا۔ محبت بھری امیدیں دوبارہ دل کی روشنی میں جگہ پاتی ہیں اور یہ واپسی کا ارادہ گویا دل کی ضروری فیصلہ محسوس ہوتا ہے۔ دل کی گہرائیوں سے اُبھرنے والی یہ جستجو اور ارادہ اس بات کی دلیل ہے کہ محبت کبھی ختم نہیں ہوتی، بس بعض اوقات کسی خاص چہرے کی یادیں اس محبت کو پھر سے جِلا بخش دیتی ہیں۔ یہ واپسی کا سفر اُس خاص یاد کے سنگ طے پاتا ہے اور دل میں اُمیدوں کی کرنیں چمک اٹھتی ہیں۔ وہ چہرہ، جسے دل آج بھی نیلم کی طرح سنبھال کر رکھتا ہے، یہی بیان کرتا ہے کہ محبت کا سفر کبھی ختم نہیں ہوتا، بس رخ بدل لیتا ہے۔
جدید ملاقات
جدید ملاقات کی شروعات ایک پرسکون شام میں ہوئی۔ دونوں کردار طویل عرصے کے بعد ایک دوسرے کے سامنے آ کھڑے ہوئے۔ ماحول میں ایک غیر مرئی کشش تھی، جو کبھی وقت کی دھند میں گم ہو چکی تھی۔ جب ان کی نظریں ملیں، تو پہلے سے بچھڑے دن کی یادیں ایکدم تازہ ہو گئیں۔ وہ لمحہ کا ایک کیف محسوس ہوا، جس میں ان کے دلوں کی دھڑکنیں دگنی رفتار سے دوڑنے لگیں۔ گفتگو کا آغاز معمولی باتوں سے ہوا۔ موسم کا حال، دن بھر کی تھکن اور غیر ضروری مصروفیات کا ذکر۔ مگر ان باتوں کے درمیان ایک نکتہ ایسا بھی تھا جو سادہ الفاظ سے کہہ دیا گیا تھا۔ یہ ان کا اپنا تعلق، وہ پرانا چہرہ جو ایک بار پھر ان کے سامنے خوشبو کی طرح موجزن تھا۔ ان کی آوازوں میں بے چینیاں واضح تھیں، جو بظاہر معمولی باتوں میں چھپی ہوئی تھیں۔ جوں جوں وقت گزرتا گیا، بات چیت میں گہرائی آتی گئی۔ دلوں کی بند کھڑکیاں آہستہ آہستہ کھلنے لگیں، اور وہ ماضی کے خوبصورت لمحات کی قصیدے بیان کرنے لگے۔ وہ ہنسی، وہ خوشبو، وہ پرانی محبت کے قصے۔ سب کچھ جیسے دوبارہ زندہ ہو گیا۔ ان لمحات میں دونوں کرداروں نے ایک دوسرے کی بات سے اور قریب تقریباً محسوس کیا۔ جدید ملاقات کے ہر لمحے میں جو یادیں واپس آئیں، وہ ان کے لئے قیمتی تھیں۔ دونوں کی گفتگو میں ایک خاص احساس تھا، جو ان کی روحوں کو جوڑتا رہا۔ یہ احساسات ایک نئے موڑ کا آغاز کرتے ہوئے لگے، جہاں پرانی محبّت کی یادیں اور نئے امکانات کی دنیا دونوں مل کر مستقبل کا راستہ بناتی تھیں۔ یہ ملاقات وقت کی ایک اور کنکشن کو مضبوطی فراہم کرنے والی ثابت ہوئی۔ ان کے لبوں پر مسکراہٹیں اور دلوں میں امنگیں تھیں۔ ان لمحات نے دلوں کی خاموشیاں دور کر دی تھیں اور ایک نئی امید کو جنم دیا تھا۔
محبت کا نیا سفر
محبت کے اس نئے سفر کا آغاز دونوں زندگی میں نئے خوابوں اور امیدوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ جس چہرے کی یادیں کبھی ان کے دل کے قریب تھیں، اُسی کی محبوبیت اور خلوص نے ان کے اندر محبت کی نئی روشنی بھری۔ یہ راستہ نہ صرف اعتماد اور باہمی احترام سے بھرا ہے بلکہ ایک نئے اعتماد کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔ نئے سفر پر ہر دن ان کے لیے ایک تحفہ ہے، جس میں وہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنے جذبات کا اشتراک کرتے ہیں۔ وہ اپنے ماضی کی تلخیوں کو بھلاتے ہوئے، مستقبل کے لیے اپنے دلوں کو محبت سے بھرپوری دیتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنا، چھوٹے لمحوں کو یادگار بنانا، اور اپنی محبت کو مزید مضبوط بنانا ان کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ نئی امیدوں اور خوابوں کے ساتھ، دونوں نے اپنی زندگی کا ایک نیا باب شروع کیا ہے۔ انہوں نے منصوبے بنائے ہیں، جیسے کہ دنیا کی سیر کرنا، کسی خوبصورت مقام پر رہائش اختیار کرنا اور زندگی کی سادگی میں خوشی تلاش کرنا۔ ان کے دلوں میں اُمید کی لہر دوڑتی ہے کہ یہ سفر نہ صرف انہیں ایک دوسرے کے قریب لائے گا، بلکہ ان کی محبت کو بے انتہا وسعت بھی دے گا۔ یہ نیا سفر اپنی نوعیت میں یکتا ہے کیونکہ یہ دونوں کے لیے دوبارہ محبت کا تجربہ ہے، جس میں وہ ایک دوسرے کی خامیوں اور خوبیوں کو قبول کرتے ہیں۔ محبت کے یہ لمحات ان کی زندگی میں ایک نئی شروعات کی علامت ہیں، جس میں انہوں نے ایک محفوظ اور خوشگوار مستقبل کی لائبریری کو آباد کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔
After a rough couple of weeks, I’d been looking forward to a fun road trip with my friends because I was under the mistaken impression that I was capable of having a good time. It’s okay, though. Sometimes, to get out of a funk, you need the healthy reminder that nothing matters in the grand scheme of things. It’s like when you’re worrying about an exam and then you find out your family’s new tutor is an imposter and your brother doesn’t actually need an art therapist and the house lights aren’t motion-detecting and, suddenly, you stop worrying about the exam. Foolproof.
My friends and I road-tripped from Austin to New Orleans for Mardi Gras weekend, deciding to visit the infamous Bourbon Street just hours after we’d unloaded into our AirBnB. NOLA has an open container law, meaning you can drink alcohol on the streets. So in the left pocket of my utility jacket, I stuffed two cans of Angry Orchard, and in my right, a third can along with my phone. I asked my friend to bring a bottle of water for the seven of us, because priorities.
Bourbon Street was littered with empty bottles, crumpled flyers, unidentified liquids, and several empty phone cases and ID’s. Drunk people teetered into and away from each other like the crowd was executing a poorly coordinated wave. We waved excitedly upward at people tossing out purple, green, and gold beads from the balconies above. A couple people on the streets, likely taking pity on me, draped some around my neck.
Friend, to Balcony Man: Can we just have one??
Balcony Man: *gestures that we should flash him*
Friend: *gestures to us* But we have nothing!
In the thick of the crowd, I suddenly felt my jacket lighten, and I reached for my phone. It wasn’t there. I saw an iPhone on the ground, but it turned out to be some other lucky sod’s.
Me: My phone, worth hundreds of dollars, and everything in my phone wallet for like $20 worth of pearly beads.
A man barreled into me, and I found myself on the ground, disoriented. (In hindsight, I realize someone else might’ve been trying to steal my phone only to find I had already been robbed, which I find kind of funny. If not that night, my phone would’ve been stolen at some point that weekend anyway.)
Other friends accompanied me to retrace our steps—considering we’d only gone to the bathroom in one bar, was less than a block—just to humor me. It was definitely gone. The one person who I share my location with said it had gone off the grid. The thief had immediately turned it off.
Shamefully, we returned to our AirBnB only to find the door open and the hallway mirror gone. I made a beeline for my room to find my laptop not in my suitcase. The collective of seven incapacitated brains immediately concluded that someone, ignoring all the other electronics left in the open, had robbed us. Two minutes later, we remembered that there were two other people living with us who’d probably arrived later than we had and (inexplicably) decided to nab the mirror for their room. I then found my laptop under the covers. It was all too much for my heart.
In the living room at 2 or 3 AM, mind still fuzzy from the Angry Orchard and still processing the grief from losing my phone, I struggled with the unresponsive AirBnB WiFi to salvage what I could of the situation. I gathered info to apply for another driver’s license, deactivated my student ID, and researched credit freezes. I emailed my roommate, as my apartment key had also been in my phone case. I disabled the phone’s IMEI, rendering core functions unusable, because, as a rule, no one gets to capitalize on my misfortune except for me.
What really got me, though, was the two-factor authentication. In trying to find and disable my iPhone, I tried to get onto my iCloud only to find it locked. We’ve texted you a verification code, it said.
The more feature shrinkage, the less impressed I am.
I would’ve thrown the phone I was calling my mom on across the room if it not for the fact that it wasn’t mine, because, remember, I DIDN’T HAVE A PHONE.
The next day was a causal chain of unfortunate events as I discovered, one by one, new hits to my quality of life. Two-factor authentication, especially when there was only an option to include a recovery phone and not an email, locked me out of Venmo, (I suppose conveniently) preventing me from paying my friends back temporarily.
I was also locked out of my email when trying to print a temporary ID. (Thankfully, I’d already sent the document to my friends. If there was going to be identity theft, I said, might as well make it a party.) The temp license, which was just a piece of paper that I could’ve made on Word, looked fake.
Me: It’s okay. Clean slate. If bars don’t let me in, I’ll just hang out on the streets.
Friends: *look mildly concerned*
Me: I mean, what else could they take from me? I have nothing.
Because of course I went back to Bourbon the next night, and of course spending that time with friends made for one of the best nights of my life—that wasn’t surprising. What I hadn’t expected was what I was told back in Austin at T-Mobile.
Me: I was out of town this weekend and got my phone stolen. Could I get a new SIM card to put in my friend’s old phone?
T-Mobile rep: You know, I’ve been having people come in for this all day.
Me: The devil works hard, but the phone thieves at Mardi Gras work harder.
T-Mobile rep: I don’t know what people think they can do, stealing phones, now that you can’t really get beyond the lock screen anymore.
I sat at one of the tables to wait as the iPhone restored my iCloud backup. Not five minutes later, a man walked in.
Man: I was out of town this weekend and got my phone stolen. Could I get a new SIM card to put in my friend’s old phone?
Same situation, I assumed, except unlike me this man hadn’t brought his passport as ID. He desperately tried calling his brother, who was at work and/or an asshole. Encountering another victim of this prolific serial phone thief, I felt, briefly, validated. I’ve realized, for times of desolation, maybe what we all really need is not love and chocolates but the knowledge that someone out there shares your specific misery and you’re faring better than he is.
—
Please consider following this blog via email and liking its Facebook page, where I post occasional life updates and quality excuses for the lack of said life updates. Oh, and find me on my new Instagram and Twitter, too.
Also, I decided my goal is to have this humor blog show up when you search “funny blogs to read when bored and on the toilet.” I will also accept “popular personal blogs to read,” “sarcastic blogs about life,” or “best personal blog sites that waste your time.” Thus, I’m including all of these phrases at the bottom of every post until at least one comes true.
یہ کہانی دو نوجوان عاشقوں کی ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ محبت میں مبتلا ہیں، جتنا کہ دنیا میں اور چیزیں نایاب ہیں۔ ان کی محبت ان مشکلات کا سامنا کرتی ہے جو ایک نئی دنیا بسانے کے دوران درپیش ہوتی ہیں۔ یہ داستان نہ صرف ان کے عشق کی داستان ہے بلکہ اس میں جوان نسل کی جدوجہد اور حوصلوں کا ذکر بھی ہے، جو ایک نئی دنیا بسانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کہانی میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح نوجوان جوڑے کو سماجی، اقتصادی، اور جذباتی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وہ اپنے عشق کی طاقت سے ان مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ داستان اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ کیسے محبت اور عزم انسان کو ناقابلِ یقین راستوں پر چلنے کی طاقت دیتے ہیں، اور کیسے وہ اپنے خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔ کہانی کا تعارف کرتے ہوئے، ہمیں ان محبت کرنے والوں کی زندگی میں داخل کرتے ہیں جنہوں نے نئی دنیا بسانے کا خواب دیکھا تھا۔ ان کی مشکلات اور کامیابیاں دکھائی جاتی ہیں اور اس بات کو باور کرایا جاتا ہے کہ کسی بھی نئی دنیا کو بسانا آسان نہیں ہوتا، لیکن یہ کام تنہا بھی ممکن نہیں ہوتا۔ اس کہانی کے ذریعے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ کیسے دو دلوں کی محبت اور اتحاد، ایک نئی دنیا بسانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
پہلی ملاقات
حسن اور زہرہ کی پہلی ملاقات ایک عام دن میں ایک غیر معمولی واقعہ تھی۔ یہ ملاقات ایک چھوٹے سے پارک میں ہوئی جہاں حسن معمول کے مطابق ٹہلنے آیا تھا۔ پارک کا ماحول پرسکون اور خوبصورت تھا، درختوں کی چھاؤں نے ہر جانب ایک سحر انگیز منظر پیدا کر رکھا تھا۔ زہرہ بھی وہاں موجود تھی، کچھ کتابیں پڑھنے کے لیے۔ حسن راستے میں چلتے چلتے اس کے پاس سے گزرا اور ایک لمحے کے لیے ان کی نظریں ملیں۔ ان کی آنکھوں میں ایک چمک نمودار ہوئی جو اُن دونوں کی زندگی کا رخ بدلنے والی تھی۔ زہرہ کی مسکراہٹ اور حسن کی سادگی نے ایک نئی دنیا کا دروازہ کھول دیا۔ حسن نے دل ہی دل میں کچھ محسوس کیا اور پھر کچھ ہمت جمع کر کے آہستگی سے زہرہ کی جانب بڑھا۔ انہوں نے ایک مختصر سی بات چیت کا آغاز کیا جو آہستہ آہستہ ایک پرخلوص گفتگو میں تبدیل ہو گئی۔ زہرہ کی معلومات کا کوئی حساب نہیں تھا اور حسن اس کی گفتگو میں اتنا مگن ہو گیا کہ وقت کا احساس ہی نہ رہا۔ وہاں موجود پرندوں کی چہچہاہٹ، ہوا کی سرسراہٹ اور ہلکی ہلکی خوشبو نے اس ملاقات کو جادوئی بنا دیا۔ ان دونوں کی پہلی ملاقات میں ہی ایسا لگا جیسے وہ ایک دوسرے کے لیے ہی بنے ہیں۔ اس دن حسن اور زہرہ کے درمیان محبت کے ایک نئے باب کی شروعات ہوئی، جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید گہری اور مضبوط ہوتی گئی۔
محبت کا آغاز
حسن اور زہرہ کی کہانی اس وقت شروع ہوتی ہے جب دونوں ایک مشترکہ دوست کی تقریب میں ملے۔ پہلی ملاقات میں ہی دونوں نے اپنے جذبات کو چھپایا نہیں اور ایک خوبصورت بانڈ میں بندھ گئے۔ حسن جس میں سکون کا سمندر تھا، زہرہ کے احساسات کو حقیر تجسس کی نظروں سے دیکھتا رہا۔ زہرہ، اپنی مسکراہٹ اور معصومیت کے قدروں سے حسن کے دل میں ایک خاص مقام حاصل کر چکی تھی۔ ان کی محبت کا آغاز اس وقت ہوا جب دونوں نے اپنی مشترکہ دلچسپیوں کو دریافت کیا۔ حسن ایک دلاسہ بخش موسیقار تھا جبکہ زہرہ بھی شاعری کی دلدادہ تھی۔ ان کی دلچسپیوں نے انہیں قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ موسیقی اور شاعری نے ایک ایسا پلیٹ فارم دیا جہاں وہ دونوں اپنی سوچوں کا تبادلہ کر سکتے تھے۔ خصوصی طور پر یہ لمحہ یادگار رہا جس میں حسن نے زہرہ کی پسندیدہ نظم پر اپنی موسیقی کا جادو جگایا۔ اس لمحے نے ان کی محبت کو ایک نئی جہت بخشی۔ دونوں نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنے رشتہ کو مضبوط کیا۔ مشترکہ فرصتوں میں ملاقاتیں، دیر رات تک مختلف موضوعات پر گفتگو، اور ایک دوسروں کے خوابوں کو سمجھنے کی کوشش، ان تمام چیزوں نے ان کے رشتے کو مضبوط کیا۔ محبت کا یہ سفر ایک سادہ سی ملاقات سے شروع ہوا، جس میں دونوں نے ایک دوسرے کو جانا، سمجھا اور یکجا ہوئے۔
رکاوٹیں اور مشکلات
ایک نئی دنیا کا بسانا آسان کام نہیں ہے، خاص طور پر جب معاشرتی رکاوٹیں اور مشکلات قدم قدم پر سامنے آئیں۔ ان رکاوٹوں کی تفصیل میں جائیں تو ہمیں خانگی و سماجی دباؤ، خاندانی اختلافات اور مالی مسائل جیسے چیلنجز ملتے ہیں جو محبت کے سفر میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ روایتی اصولوں اور معمولات کی جکڑبندی بھی شامل ہوتی ہے جو کسی بھی نئے آغاز کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ سب سے پہلے، خانگی اور سماجی دباؤ کا ذکر کریں تو ہم دیکھتے ہیں کہ افراد اپنے خاندانوں اور قریبی رشتوں سے زبردست دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ یہ دباؤ نسلوں سے چلی آنے والی روایات، ثقافتی توقعات اور معاشرتی قوانین کی عکاسی کرتا ہے۔ خاندانی اختلافات اکثر اصل میں محبت میں رکاوٹ کی صورت اختیار کرتے ہیں، جس کی وجہ ایک دوسرے کے نظریات اور اقدار میں اختلافات ہوتی ہے۔ بوڑھے بزرگ عموماً نئی تبدیلیوں کو قبول کرنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں، جبکہ نوجوانوں کا موجودہ دور کی بدلتی ہوئی ضروریات کے ساتھ چلنے کا نظریہ ہوتا ہے۔ مالی مسائل بھی محبت میں رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں۔ اکثر لوگوں کو مالی سیکیورٹی کے بغیر نئی زندگی کا آغاز کرنا مشکل لگتا ہے۔ معیشتی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے افراد اپنے خوابوں کو پورا کرنے کی جدو جہد میں اضافی دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ مالی مسائل محبت کے رشتوں پر براہ راست اثر ڈالتے ہیں اور آگے بڑھنے کے راستے میں رکاؤٹ بن سکتے ہیں۔ اس طرح کی رکاوٹیں تعداد میں بے شمار ہو سکتی ہیں، مگر ان کا سامنا کرنا اور ان پر قابو پانا محبت کے امتحانات میں شامل ہے۔ یہ مشکلات اور رکاوٹیں نہ صرف معاشرتی ڈھانچے کو ظاہر کرتی ہیں بلکہ انفرادی عزائم اور محبت کی طاقت کی بھی عکاسی کرتی ہیں۔
محبت کی طاقت
چیلنجز کے باوجود، حسن اور زہرہ کی داستان قربانی اور محبت کی ایک مثالی کہانی ہے۔ ان کی محبت نے انہیں وہ طاقت دی جو کسی مشکل کا سامنا کرنے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری تھی۔ ہر طرح کے مسائل کا سامنا کرتے ہوئے، انہوں نے ایک دوسرے کے لیے جو قربانیاں دیں، وہ بے مثال ہیں۔ جب حسن نے اپنی ملازمت کھو دی اور معیشتی مشکلات کا شکار ہوا، زہرہ نے بغیر کسی شکایت کے اپنے جذباتی اور مالی تعاون کے ساتھ ان کا ساتھ دیا۔ وہ نہ صرف حسن کے حوصلے کو بلند کرتی رہی بلکہ خود بھی اضافی کام کر کے اپنے گھر کی مالی حالت ٹھیک کرنے کی کوشش کرتی رہی۔ زہرہ کی محبت اور قربانیوں نے حسن کو نئی راہیں تلاش کرنے کا حوصلہ دیا۔ اسی طرح، جب زہرہ کی صحت خراب ہوئی تو حسن نے اپنے تمام فرائض کو ایک طرف رکھ کر اس کی دیکھ بھال کی۔ وہ راتوں کو جگتا رہا، دوا اور علاج کی فکر میں لگا رہا، تاکہ زہرہ کی صحت بحال ہو سکے۔ دونوں نے کبھی بھی ایک دوسرے کو اکیلا محسوس نہیں ہونے دیا، اور ان کی محبت نے انہیں ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہنے کی طاقت دی۔ محبت کی یہ طاقت ہی تھی جس نے انہیں نہ صرف مشکلات کا سامنا کرنے کے قابل بنایا بلکہ ایک کامیاب اور خوشحال زندگی گزارنے میں بھی مدد دی۔ ایک دوسرے کے لیے کیے گئے ان کے قربانیاں آج بھی یاد کی جاتی ہیں۔
نئی دنیا کی تعمیر
حسن اور زہرہ کی کہانی ایک نئی زندگی بنانے کی جدو جہد اور خوابوں کی حقیقت بننے کی عمدہ مثال ہے۔ دونوں نے اپنی مشترکہ کوششوں سے ایک نئی دنیا بسانے کا عزم کیا، اور اس عزم کو پورا کرنے کے لیے کئی موانع سے گزرے۔ حسن اور زہرہ کی محبت اور عزم نے انہیں ہمیشہ ساتھ دیا، اور مشکل حالات میں بھی ایک دوسرے کا ہاتھ نہیں چھوڑا۔ حسن نے اپنی محنت اور مہارت سے ایک مستحکم مالی بنیاد فراہم کرنے کی کوشش کی۔ ان کا خواب تھا کہ ان کے بچے ایک محفوظ اور خوشحال ماحول میں پروان چڑھیں۔ زہرہ نے اس دوران اپنے خاندان کی فلاح و بہبود کے لیے گھر کے اندر اور باہر دونوں میدانوں میں اپنی خدمات پیش کیں۔ انہوں نے نہ صرف ایک بہترین ماں بلکہ ایک شاندار ہوم مینیجر کے طور پر بھی خود کو منوایا۔ دونوں نے ایک ساتھ مل کر اپنے خوابوں کے گھر کی تعمیر کی، جو صرف اینٹوں اور سیمنٹ کا ڈھانچہ نہیں تھا، بلک اس میں محبت، اعتماد اور باہمی احترام کی بنیادیں شامل تھیں۔ حسن اور زہرہ نے اپنی محنت اور عزم سے ناصرف اپنی زندگی کو سنوارا بلکہ اپنے بچوں کے لئے ایک بہترین مثال بنے۔ ان کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ایک نئی دنیا کی تعمیر ممکن ہے، بس ہمیں اپنا ارادہ مضبوط اور کوششوں میں اخلاص رکھنا چاہئے۔
رومانوی لمحات
محبت کا سفر ہمیشہ خوبصورت اور رومانوی لمحات سے بھرا ہوتا ہے۔ یہ لمحات ہی ہیں جو رشتے کو مزید مضبوطی بخشتے ہیں اور دو دلوں کے درمیان محبت کی چمک کو تیز کرتے ہیں۔ ان دونوں کا رومانوی سفر بھی اس سے مختلف نہیں تھا۔ ان کی نگاہوں میں ایک دوسرے کے لئے محبت کی چمک ہمیشہ موجود رہی اور یہ رومانوی لمحات ان کے رشتے کے بناؤ میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔ انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے کے لمحات کو ہمیشہ قیمتی جانا۔ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر باذوق گفتگو کرنا، شام کی چائے ساتھ پینا اور رات کو ستاروں کی چھاؤں میں دیر تک باتیں کرنا، یہ سب ان کے رشتے کے اہم رومانوی لمحات تھے۔ مزید برآں، انہوں نے ہمیشہ اپنے مسائل کو محبت سے حل کرنے کی کوشش کی، چاہے وہ کتنے ہی پیچیدہ کیوں نہ ہوں۔ اس طرح، ہر مسئلے کے حل کے ساتھ ان کی محبت کی نئی چمک کو پانے کا موقع ملتا۔ کبھی ایک دوسرے کے لئے محبت بھرے چھوٹے تحائف دینا، چھوٹے سفر پر جانا، یا پھر ایک دوسرے کے لیے قربانی دینا ان کے رومانوی لمحات کو یادگار بناتے۔ یہ ان کے لئے محبت کی تجدید کا وقت ہوتا، جس نے ان کے رشتے کو مزید تقویت ملی۔ انہیں ہمیشہ احساس ہوا کہ ایک دوسرے کے لئے وقت نکالنا اور محبت بھرے لمحات گزارنا ان کی زندگی کو خوشگوار بنانے میں اہم ہے۔ ایسے ہی لمحات نے نہ صرف ان کی محبت کو زندہ رکھا بلکہ اسے مزید گہرائی بخشی۔ بلاشبہ، رومانوی لمحات وہ جواہر ہیں جو ہر رشتے کو قیمتی بناتے ہیں، اور ان دونوں کی محبت کا سفر بھی ایسے ہی لمحات سے بھرا ہوا تھا۔ ان کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ محبت کی نئی چمک کیسے مسائل کے حل میں مل سکتی ہے، اور یہ کہ رومانوی لمحات کا کردار کس طرح رشتے کو مضبوط کرتا ہے۔
نتیجہ اور پیغام
کہانی کا اختتام دو محبت کرنے والوں کی کامیابی پر ہوتا ہے، جنہوں نے اپنی محبت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود ایک نئی دنیا بسائی۔ ان کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ محبت میں حکمت اور صبَر کا ساتھ ضروری ہوتا ہے۔ تمام مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود، اگر ہم اپنی محبت اور اعتماد پر قائم رہیں، تو ہم نئی راہوں پر چل سکتے ہیں اور نئی دنیا بنا سکتے ہیں۔ ان کی محبت نے ہمیں یہ سبق دیا کہ حقیقی محبت اور محنت سے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان کی جستجو نے ثابت کیا کہ مشکلات کو قابو کرنے کے لئے استقامت، مستقل مزاجی، اور محنت درکار ہوتی ہے۔ ان کی کہانی ایک تحریک کا سبب بن سکتی ہے کہ جب تک آپ ہمت نہ ہاریں، آپ کے خواب ضرور پورے ہو سکتے ہیں۔ قارئین کے لئے ایک اہم پیغام یہ ہے کہ زندگی میں مسائل اور مشکلات آئیں گی، لیکن اگر محبت سچی، نیک نیتی کے ساتھ ہو، اور ایک دوسرے پر بھروسہ اور سمجھ بوجھ ہو، تو یہ مشکلات کو بھی آسان بنا دیتی ہے۔ نتپاسپی پیغام ستم انگیز ہے کہ ہر انسان میں کسی نہ کسی مقام پر مشکلات آ سکتی ہیں، لیکن ان کے حل کے لئے محبت، تعاون اور صبر کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔
Former U.S. presidents are assigned Secret Service protection for life
Mark Gollom · CBC News · Posted: Apr 16, 2023 1:00 AM PDT | Last Updated: April 17, 2023
The U.S. Secret Service has offered lifetime protection to former presidents for more than 50 years. But none of their protectees has been quite like former president — and current candidate — Donald Trump. (Alex Brandon/The Associated Press)
The legal woes of Donald Trump have cast a new light on the role of those federal agents assigned to protect him and other former presidents for the rest of their lives: the U.S. Secret Service.
There they were, accompanying the 45th president as he made his way into a Manhattan courthouse earlier this month to be fingerprinted and arraigned on 34 felony counts.
Meanwhile, current and former officers assigned to Trump are part of another investigation of the former president, reportedly having to testify at a Washington, D.C., grand jury as part of the investigation into classified documents seized at Trump’s Mar-a-Lago estate.
All this, along with other potential cases, including his involvement with the Jan. 6 riots, and accusations of 2020 election interference in Georgia, at least raise the possibility that Trump could be convicted, and perhaps, incarcerated.
CBC News looks at the role of the U.S. Secret Service in protecting former presidents, the challenges of Trump, and whether they would accompany him if he were sent to prison.
When did protection for presidents begin?
Although the U.S. Secret Service was founded in 1865 — created to combat counterfeiting of U.S. currency after the Civil War, according to the Secret Service website — it began protecting presidents in 1901 after the assassination of president William McKinley in Buffalo, N.Y.
The protection for sitting presidents, which remains today and can’t be rejected, also extends to their spouses and immediate family
But in 1958, the Former Presidents Act was passed which, beginning 1965, would provide for a lifetime of protection for former presidents, their spouses and their children, up to the age of 15. (Protection of a spouse would terminate in the event of remarriage).
There have, however, been some tweaks throughout the years.
Even though the adult children of presidents are supposed to lose their protective detail when the president leaves office, both Bill Clinton and George W. Bush have signed directives authorizing the Secret Service to provide a period of extended protection for their children, according to CBS News.
Then-president George W. Bush is followed by Secret Service agents and his limousine as he walks back to Air Force One in 2008. When Bush left office, he had dozens of Secret Service agents still protecting him because of potential threats. (Charles Dharapak/The Associated Press)
As for the number of agents assigned to a former president, that really depends on potential threats and how long they’ve been out of office.
“Even a former president could be a goal of terrorist,” said Ronald Kessler, author of In the President’s Secret Service: Behind the Scenes With Agents in the Line of Fire and the Presidents They Protect.
“They can hold them hostage for example.”
Kessler said that when George W. Bush left office, the threat level was such that he had around 75 officers protecting him and his wife Laura to cover shifts around the clock.
“Typically with former presidents who have left office recently, there would be four agents with him when he goes out,” he said.
“And then, of course, it’s protection 24 hours a day. So you need three shifts and days off. And so that adds up in terms of agents.”
Although the security detail may be less intense once the president has left office, there are still advanced checks of public areas to be visited.
“If he’s going to go to a restaurant, they will go there first and check on the employees and check on their backgrounds to see if anybody has convictions for anything violent,” Kessler said. “Let’s say they’re going to a convention or something like that, they’ll definitely check the convention hall.They’ll have bomb sniffing dogs go around.”
Was the lifetime coverage suspended?
Yes, during the Clinton administration in 1994, in an effort to cut costs, the U.S. Congress changed the lifetime protection of former presidents to just a 10-year limit.
“Just a feeling that it wasn’t necessary, that former presidents would not be a target,” Kessler said.
Then-president Barack Obama, with first lady Michelle Obama and daughter Sasha, heads back to the White House accompanied by Secret Service officers after service at St. John’s Church in Washington in 2012. (Carolyn Kaster/The Associated Press)
But with the Former Presidents Protection Act of 2012, Barack Obama reinstated the lifetime protection.
“The world has changed dramatically since the 9/11 terrorist attacks,” said Republican Rep. Lamar Smith of Texas during House debate on the bill, according to a CBS News report at the time.
“We must make sure that the safety and security of our former chief executives is not jeopardized,” said Smith.
Not everyone agreed. North Carolina Republican Rep. Howard Coble said that former presidents can carve out a pretty lucrative career and should pay for the security themselves.
Has any president rejected protection?
Although current holders of the office can’t refuse Secret Service protection, former presidents do have that option.
In 1985, former president Richard Nixon cancelled his lifetime protection, reportedly to save the government money. He then hired his own private guards.
That made him the first, and so far only, former president to cancel Secret Service protection.
How does protection for Trump differ from other former presidents?
Trump, says Miller, has been an outlier in the history of the Secret Service because not only is he a former president, but a current candidate for president. (Presidential candidates are also afforded protection).
“[That] would add some different dynamics because he’ll be going from site to site to site to site,” he said.
“You look at George W. Bush, he went to the ranch, his dad went to Kennebunkport, and they lived relatively obscure lives from that point,” Miller said. “That’s not the case with former president Trump.”
As for their role when Trump was being indicted, “the service was likely with him every step of the way,” Miller said.
“You do not allow anyone to assume the [protection] of the Secret Service protectee other than the Secret Service.”
So what if Trump goes to prison?
A number of news stories have raised the question about whether Trump would be accompanied by some kind of Secret Service detail if he ends up incarcerated.
“If he went to the jail, they would definitely be outside the cellblock guarding him,” Kessler said. “Because otherwise it’s useless. It’s not going to do any good being out in the corridor or somewhere else.”
In a column for ABC News, former Secret Service agent Donald J. Mihalek said the question about how protection would work if a former president were to go to jail has a clear answer.
“Simply, the law mandates it and the Secret Service would have to provide protection, even in jail, as only the protectee may end it,” he wrote.
But Miller said that would be “exceptionally problematic” for the Secret Service and create a whole lot of challenges.
“And quite frankly, I don’t think there would ever be a scenario where he would be placed in a jail with other people,” he said. “That would be problematic across the spectrum.”
Food and beverage producers were already facing significant challenges around environmental performance. These included new legislation in the European Union and other areas, higher energy and water costs, and growing consumer expectations. Last summer a new crisis hit countries in southern Europe: water scarcity.
In Spain some producers faced severe water restrictions, forcing them to cut production. Europe was not alone; droughts have also affected other parts of the world, including Mexico, South America and the Middle East.
Manuel Juncal is Senior Product Manager Upgrades LF Key Components & Filtration in Tetra Pak. He has seen a shift in the food and beverage industry. “Saving water has been a goal for our customers for a long time, but previously they were more focused on cost savings. This has changed in areas where there is now a risk of factory stops due to water scarcity. Water has become a business continuity issue.”
Reducing energy, water and waste
For many years we have helped our customers enhance productivity and profitability with our expertise and new food processing and packaging technologies. As an integrated solutions provider and full-service partner, we are now increasingly applying this framework to environmental performance as well, helping producers reduce energy and water consumption, while minimising waste.
We are helping our customers improve their environmental performance with an extensive portfolio of processing and packaging upgrades and components. These are enhanced with Asset Health Monitoring, which helps them continuously optimise their water utilities spending and reduce their impact on the environment.
Alessio Schiavone, Asset Health Monitoring Manager, explains: “Producers can’t improve what they don’t measure. Our Asset Health Monitoring solution provides transparent, actionable data on water consumption with smart sensors and a secure IoT architecture that goes from single equipment to benchmarking possibilities between different plants.”
Our Services teams also carry out assessments on customers’ lines and plants. By gaining an exact picture of a producer’s situation, we can create customised plans where investments are charted out over the short, medium and long term.
Solutions for all needs and investment plans
Andrea Canovi, Customer WCM Delivery Manager, gives an example of a customer his team has helped this way: “They must meet strict water limits, so we conducted an assessment and checked aspects including consumption, waste and production flow. Based on this we identified a range of solutions, and are starting with the ones that have a shorter payback time.”
Sometimes a larger solution makes sense from the start. Daniele Nicosiano, Product Manager for Downstream Equipment Upgrades, tells of a customer in Spain: “This producer brings water in by lorry, because of the area where they operate. They installed our Water Filtering Station, which recovers water used in filling machines for other purposes. Thanks to this upgrade they are saving three loads of water a day!”
Our integrated solutions are helping food and beverage producers increase productivity, profitability and environmental performance. This comprehensive approach is helping the industry create a sustainable tomorrow while delivering safe food of the highest quality today.